Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستقبل کا مشن

سعودی عرب سے شائع ہونے والے عربی اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے عہد میں سعودی عرب نے امنگوں کا نیا سفر شروع کیا۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی وژن 2030کی صورت میں آرزوﺅں سے مامور اسکیموں کا مجموعہ پیش کیا۔ پوری دنیا کی نظریں سعودی عرب کی جانب اٹھ گئیں۔ یہاں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو دنیا بھر نے پسندیدگی کی نظرسے دیکھا۔
اللہ کے فضل وکرم سے ہمارا ملک سعودی عرب مستقبل کی جہت میں تیز رفتار اقدامات کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔ مستقبل کے نقوش واضح ہونے لگے ہیں۔ تبوک ریجن میں قائم کیا جانے والا نیوم منصوبہ اس کا روشن ثبوت ہے۔ ولی عہد نے ابھی 10ماہ قبل ہی اسکا اعلان کیا تھا۔ سعودی کابینہ نے وہاں اجلاس منعقد کرکے نیوم منصوبے کو نئی جہت دیدی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اسکا دورہ کرکے پوری دنیا کی نظریں اس جانب مبذول کرادیں۔ ریکارڈ وقت میں دیو ہیکل منصوبوں پر عمل درآمد کی شروعات نے سعودی عرب کا سر بلند کردیا۔ مشرق وسطیٰ نہیں بلکہ پوری دنیا کے سب سے بڑے منصوبے کی موزوں منصوبہ بندی اور پھر عمل درآمد نے ثابت کردیا کہ سعودی قیادت عزم محکم اورعمل پیہم کو اپنی شناخت بنائے ہوئے ہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ اس حجم کے منصوبوں کی لاگت اس قسم کے منصوبوں کی بابت سوچنے سے روکتی ہے۔نیوم منصوبہ سعودی معیشت کیلئے انتہائی منافع بخش ثابت ہوگا۔ اسکی لاگت آبادی پر منحصر ہوگی۔ ملازمتوں کے مزاج ، سیاحت اور پیداواری اسکیموں پر اسکا دارومدار ہوگا۔ مختصرالفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ نیوم پر جو لاگت آئیگی وہ دراصل مستقبل کے حوالے سے سرمایہ کاری ہوگی۔ سعودی ماضی پر فخر کرتے ہیں، حال کو جیتے ہیں اور مستقبل کیلئے فکر مند اور اسے روشن بنانے کی بابت سوچتے اور عمل کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: