پاکستانیوں کے ایک ہزار ارب روپے ملک سے باہر
اسلام آباد ... پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاونٹس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک کا پیسہ واپس لائیں گے۔ ایف آئی اے نے جن لوگوں کی نشاندہی کی ہے ان میں سے ایک ہزار لوگوں کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں۔ پتہ چل جائے گا کہ ایمنسٹی سکیم سے کس نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے بیرون ملک اکاونٹس کے حوالے سے کیس کی سماعت کی ۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بیرونی ملک پاکستانیوں کے بینک کھاتوں اور جائدادوں کے بارے معلومات اکھٹی کی ہیں لیکن معلومات کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔انھوں نے مزید وقت دینے کی استدعا کی اور کہا کہ طریقہ کار طے کیا جارہا ہے۔ کچھ وقت دیا جائے لائحہ عمل دینگے۔ چیف جسٹس نے کہا بہت زیادباہرچلا گیا ۔ پاکستانیوں نے دبئی، سوٹزرلینڈاوردیگر ممالک میں اکاونٹس اور جائیدادیں بنا ر کھی ہیں۔چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا عدالت اتنی مجبور ہوگئی ہے کہ ملک سے بایر جو پیسہ چلا گیا اس کا پوچھ نہ سکے؟ملک کی ٹاپ بیوروکریسی عدالت میں آکر اپنی مجبوری کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔چیف جسٹس نے کہا ایسا نہیں ہونے دینگے۔ ملک کا پیسہ واپس لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے ایک ہزار ارب روپے باہر پڑے ہیں۔کوشش ہوگی اس میں600ارب ملک میں واپس آجائیں۔