رامپور کو1947میں نہیں 2سال بعد ملی آزادی
رامپور۔۔۔۔۔15اگست جشن آزادی کا دن ہے اس روز سرکاری عمارتوں سے لیکر ملک بھر کے تمام اداروں اسکولوں اورمراکز ، شہروں اور چوراہوں پر آزادی کا پرچم لہرایا جاتا ہے ، جگہ جگہ تاریخی و ثقافتی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں، وطن کے نام پر قربان ہونے اور اس کی ترقی و شان وشوکت کیلئے تجدید عہد کرتے ہیں ۔ لیکن یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ ہندوستان اگرچہ 1947میں آزاد ہوگیا تھا لیکن رامپور کو آزادی 2سال بعد ملی تھی۔ دراصل آزادی سے قبل رامپور کو ریاست کا درجہ حاصل تھا۔لائبریریوں میں موجود گزٹ اور تاریخ نویسوں کے مطابق رامپور نوابوں کی ریاست ہوا کرتی تھی جو آزادی ہند کے 2سال بعد 1949میں آزادہوئی۔نواب فیض اللہ خان نے کے ذریعے قائم ہونیوالی ریاست کے آخری نواب رضا علی خان تھے ۔وہ سب سے پہلے نواب تھے جنہوں نے آزادی ہند میں شمولیت کی دستاویز پر دستخط کئے اور 3جون 1949ء کو ریاست رام پور کا سورج غروب ہوگیا۔ اس طرح یہاں 174سال 8ماہ اور 23دن نوابو کی حکمرانی قائم رہی۔
رامپور کا نام رام پور کیوں پڑا؟
مغل حکمرانی سے 400سال قبل 1200-1300ء میں کٹیہر راجپوتوں کی حکومت تھی۔ راجا رام سنگھ کے نام پر 4چھوٹے چھوٹے گاؤں پرمشتمل قصبہ آباد کیا گیا جس کا نام رامپور رکھا گیا۔ 1774ء میں نوابوں کی حکومت قائم ہوئی جس کی باگ ڈور نواب فضل اللہ خان نے سنبھالی۔ نواب صاحب کو قصبے کا نام رامپور پسند نہیں آیا ۔ انہوں نے اس کا نام تبدیل کرکے فیض آباد رکھ دیالیکن مغلوں کے ابتدائی دور میں فیض آباد کے نام سے آباد قصبے کا علم فضل اللہ خان کو ہوا تو انہوں نے اس کا نام مصطفی آباد رکھ دیا لیکن نواب صاحب کے سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ مصطفی آباد کے نام سے بھی شہر آباد ہے ۔ یہ سن کر نواب صاحب نے رامپور کا نام تبدیل کرنے کا ارادہ ترک کردیا جس کی وجہ سے رامپور کا نام تبدیل نہیں کیا جاسکا اور اپنے پرانے نام سے آج بھی جانا جاتا ہے۔