عمران خان کو تبدیلی لانے دو
***خلیل احمد نینی تال والا***
جب مسلم لیگ( ن) کے صدر نواز شریف صاحب نے محسوس کرلیا کہ ان کی سیاسی غلطیوں کا تعاقب کرکے ان کو سزا ہونے والی ہے تو انہوں نے قابو کرنے والی طاقت کا ایک نیا نام خلائی مخلوق کا اشارہ دے کر مذاق اُڑانا شروع کردیا اور جب عدلیہ سے نااہل قرار ہوگئے تو بجائے اپنی اصلاح کرتے اپنی صاحبزادی مریم صفدر کی اصلاح کی اور ان کا نام مریم نواز رکھ کر میدان میں اترے اور پہلا نعرہ مجھے کیوں نکالا لگایا ۔جس کا بہت تاریخی مذاق اُڑا تودوسرا نعرہ ووٹ کو عزت دو لگایا۔قدرت نے الیکشن میں انہی ووٹر ز کے ہاتھوں ناکام کروادیا اور ان کی گردن میں لگے سریئے کو اڈیالہ جیل کے سلاخوں میں لگایا، صرف یہی نہیں ہوا ۔تاریخ میں پہلی مرتبہ قوم نے دیکھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان معہ اپنے اپنے حواریوں کے ساتھ الیکشن 2018کا متوقع نتیجے سے دوچار ہوکر ہار بیٹھے ۔اب عوام کا فیصلہ اُن کو ہضم نہیں ہورہا ہے اور اس کو دھاندلی کا نام دے کر الیکشن کمیشن کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑگئے ہیں ۔جب عمران خان نے اپنی پہلی غیر سرکاری تقریر میں کہا جتنے حلقوں میں دھاندلیوں کے الزامات ہیں اُن حلقوں کی دوبارہ گنتی کروالیں تو تقریباً 40میں30سے زائد حلقوں سے وہی رزلٹ سامنے آیا تو اپنی خفت مٹانے کے لئے عمران خان پر نئے نئے الزامات کی بوچھاڑ کرکے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔یہی وہی سیاست دان پیش پیش ہیں جن کے حلقوں میں 2013کے الیکشن میں دھاندلیوں کے الزامات کو "پنکچروں "کانام دیا تھا مگر انہوں نے مسترد کرکے عمران خان کا مذاق اُڑایا تھا اور 4سال تک دوبارہ گنتی نہیں مکمل کرنے دی جبکہ عوام جانتے ہیں کہ یہ چالاک سیاست دان اپنے اپنے حلقوں میں دن دیہاڑے ٹھپے لگواتے رہے ۔جعلی ووٹ بھگتاتے رہے اور الیکشن جیت کراقتدار کے مزے لوٹتے رہے ۔اب یہ سب کے سب فارغ بیٹھے ہیں ۔وہ سرکاری مراعات اُن سے چھیننے جارہی ہیں تو واویلا مچارہے ہیں۔اب خلائی مخلوق کے پیچھے پڑ گئے ہیں جبکہ ایک ایک سیاست دان کا ریکارڈ اس خلائی مخلوق کے پاس محفوظ ہے کہ کس نے ڈیزل پرمٹ کی سیاست سے ابتداء کی اور آج تک ہر آنے والی حکومت میں رہ کر وزارت کے مزے اُڑاتے رہے اور جس کشمیر کاز کو وہ زندہ رکھتے 13سال میں ایک میٹنگ تک نہیں کی اورکروڑوں روپے کے فنڈ ہضم کرگئے۔آج پھر سالار قافلہ بن کرورغلا کر عمران خان کی مخالفت کررہے ہیں ۔ اپنے احتساب سے خوف زدہ ہیں ۔ابھی تو صرف عوام نے پہلامرحلہ عبور کیا ہے ۔جب دوسرا مرحلہ احتساب کا شروع ہوگا تو قوم اُن کے کارناموں سے دنگ رہ جائے گی ۔گزشتہ 50سال میں انہوں نے کیسے کام کئے اور 20روپے کا ڈالر 130کا کیسے ہوا وغیرہ وغیرہ۔
1958تک یہی سیاست دان تھے جودن رات پاکستان کو سیاسی اکھاڑا بنائے ہوئے تھے ۔اُن کی اچھل کود کو روکنے کے لئے پہلا قدم جنرل ایوب خان نے ان کو نکال باہرکرکے کیا اور ان کی غلطیوں اور کمزوریوں سے فائدہ اُٹھاکر 11سال تک حکومت کی ۔پھر ان سیاست دانوں نے اکٹھے ہوکر محاذ بنایا تو جنرل ایوب خان اپنے ساتھی جنرل یحیی خان کو اقتدار سونپ کر گھر چلے گئے پھرالیکشن ہوئے توعوامی لیگ نے مشرقی پاکستان میں اکثریت حاصل کرلی اور مغربی پاکستان میں پی پی پی نے اکثریت حاصل کی۔مگر عوامی لیگ مجموعی طور پر پی پی پی سے زیادہ سیٹیں جیتی تھی مگراسے اقتدار نہیں دیا گیا اور ملک دوٹکڑے ہوگیا ۔
پی پی پی کے سربراہ ذوالفقارعلی بھٹوجو فوجی اقتدار ایوب خان کی کابینہ کے وزیر خارجہ تھے گویا پہلا اقتدار انہوں نے فوج سے حاصل کیا پھر جب انہوں نے من مانیوں کی انتہا کردی تو پھر سیاست دانوں نے پی این اے بناکر پی پی پی کے خلاف محاذ بنایا تو اقتدار پر جنرل ضیا ء الحق نے اس سے فائدہ اُٹھاکر اقتدار سنبھالا۔ پی پی پی سے جان چھڑانے کے لئے مسلم لیگ نواز شریف کو تیار کرنا شروع کردیا۔ فضائی حادثے میں ضیاء الحق شہید ہوئے تو غلام اسحاق خان کو فو ج ہی نے صدر بنایا اور مسلم لیگ ،پی پی پی میں مقابلہ ہوتا رہا ۔کبھی پی پی پی اقتدار میں آتی تو کبھی مسلم لیگ ن آتی اور جاتی رہیں ۔معلوم ہوا میاں صاحب بھی اسی خلائی مخلوق کی مدد سے وجود میں آئے تھے ۔اب رہا ایم ایم اے اور مسلم لیگ ق یہ بھی میاں صاحب کی غلطیوں سے جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا۔ انہیں بھی اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کے لئے مسلم لیگ ن سے جان چھڑانی تھی تو راتوں رات ایم ایم اے کی بنیادیں رکھی گئیں اور مسلم لیگ ق بھی وجو د میں آئی اور الیکشن جتوایا گیا۔ایم ایم اے رات تک الیکشن میں 125سیٹیں جیت چکی تھی مگر صبح تک وہ گھٹ کر آدھی رہ گئیں ۔جنرل پرویزمشرف کا اقتدار ختم ہوا الیکشن پی پی پی نے جیتا اور 5سال تک اقتدار کے مزے لوٹے ۔بے پناہ کرپشن کے الزامات اسی مسلم لیگ ن نے لگائے پھر الیکشن ہوئے اور مسلم لیگ ن جیت گئی کیونکہ اسٹیبلشمنٹ پی پی پی سے جان چھڑانا چاہتی تھی۔عمران خان کو بھی ہروایا گیا عمران خان نے واویلہ کیا ،دھاندلیوں کی ثبوت بھی پیش کئے۔دھرنا بھی دیا مگر کچھ نہیں ہوا۔5سال تک مسلم لیگ( ن )میاں نواز شریف 4سال تک اقتدار میں رہے وہ غلطیوں پر غلطیاں کرتے رہے نتیجہ جب 2018کاسامنے آیا توکبھی عدلیہ اور کبھی فو ج کا یہ باپ بیٹی مذاق اُڑاتے رہے۔ الزامات پر الزامات دھراتے رہے اور سب ہارے ہوئے سیاست دان اپنی اپنی جیبیں بھرتے رہے۔میرا سنجیدہ مشورہ ہے کہ وہ اب ایک طرف ہوکر پی ٹی آئی کو تبدیلی لانے کے لئے کھل کرکام کرنے دیں ۔اپنی اپنی غلطیوں سیاسی مراعات اور عیاشیوں پر نظر ڈالیں انہوں نے قوم کو 70سال میں سوائے غربت ،جہالت ،مہنگائی ،قتل وغارت گری ،لوٹ مار ،لاقانونیت کے سوا کیا دیا تھا ۔اب جب قوم جاگ چکی ہے تو عمران خان کامحاسبہ خود کرنے دیں ۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوجائے گا ۔اگر سیاستدان قوم سے مخلص ہوتے تو آج انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ۔