Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی فورسز کے آپریشنز میں توسیع، غزہ میں 30 سے زائد فلسطینی ہلاک

بدھ کو غزہ کی پٹی کے شمال میں ہونے والے ایک حملے میں مزید 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کا دائرہ ’بڑے علاقوں‘ پر قبضہ کرنے کے لیے بڑھایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی علاقے میں قائم ہسپتالوں کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات اور بدھ کے دن اسرائیلی حملوں میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے ایک درجن کے قریب بچے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق وزیرِدفاع اسرائیل کاٹز نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی کارروائیاں عسکریت پسندوں کے ’علاقے کو صاف کرنے کے لیے پھیل رہی ہے‘ اور فورسز ’بڑے علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے جو اسرائیل کے سیکیورٹی زونز میں شامل کیے جائیں گے۔‘
اسرائیلی حکومت نے طویل عرصے سے غزہ کے اندر اپنی حفاظتی باڑ کے ساتھ ایک بفر زون برقرار رکھا ہوا ہے اور سنہ 2023 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس میں بہت زیادہ توسیع ہوئی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی حفاظت کے لیے بفر زون کی ضرورت ہے جبکہ فلسطینی اسے زمین پر قبضے کے طور پر دیکھتے ہیں جو اس تنگ ساحلی علاقے کو مزید سکیڑ رہا ہے جس میں تقریباً 20 لاکھ افراد رہتے ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس توسیعی کارروائی میں غزہ کے کن علاقوں پر قبضہ کیا جائے گا، جس میں ان کے بقول لڑائی والے علاقوں سے آبادی کا ’بڑے پیمانے پر انخلا‘ بھی شامل ہے۔
ان کا یہ بیان اسرائیل کی جانب سے جنوبی شہر رفح اور قریبی علاقوں کو مکمل طور پر خالی کرنے کے حکم کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے باشندوں پر زور دیا کہ وہ ’حماس کو نکال دیں اور تمام یرغمالیوں کو واپس کریں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کا مقصد حماس کو کچلنے کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے بعد غزہ کی پٹی پر علانیہ لیکن غیرمتعینہ سکیورٹی کنٹرول کو برقرار رکھنا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کے باشندوں پر زور دیا کہ وہ ’حماس کو نکال دیں اور تمام یرغمالیوں کو واپس کریں۔‘
واضح رہے کہ حماس کے پاس اب بھی 59 یرغمال افراد ہیں جن میں سے 24 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں جبکہ باقی میں سے بیش تر کو جنگ بندی کے معاہدوں یا دیگر معاہدوں کے تحت رہا کیا گیا تھا۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ’جنگ کو ختم کرنے کا یہ واحد راستہ ہے۔‘
دوسری جانب یرغمال خاندانوں کے فورم نے کہا ہے کہ ’غزہ میں فوجی کارروائیوں کو بڑھانے کے بارے میں وزیر دفاع کے اعلان کے ساتھ آج صبح بیدار ہونا بہت خوفناک تھا۔‘
یرغمال افراد کی واپسی کے لیے سرگرم گروپ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حماس کی قید سے تمام 59 یرغمالیوں کو آزاد کرائے۔ ان کی رہائی کے لیے کسی معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے ہر ممکنہ طریقے کو بروئے کار لائے۔
 انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہر گزرتا دن ان کے پیاروں کی زندگیوں کو زیادہ خطرے میں ڈال رہا ہے۔
اسرائیل نے بدھ کو غزہ کی پٹی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ جنوبی شہر خان یونس میں رات بھر فضائی حملوں میں 17 افراد مارے گئے۔

یو این آر ڈبلیو اے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے تصدیق کی کہ یو این آر ڈبلیو اے کی ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو غزہ کی پٹی کے شمال میں ہونے والے ایک حملے میں مزید 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ناصر ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ رات بھر ہونے والے فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے 12 افراد کی لاشیں جو ہسپتال لائی گئیں، ان میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک حاملہ اور دو بچے ہیں۔
غزہ کے یورپی ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ انہیں دو الگ الگ فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی لاشیں ملی ہیں۔
بعد ازاں انڈونیشیا کے ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی(یو این آر ڈبلیو اے) کی عمارت پر اسرائیلی حملے میں 15 افراد ہلاک ہوئے، جن میں نو بچے اور دو خواتین بھی شامل تھیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے تصدیق کی کہ یو این آر ڈبلیو اے کی ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا ہے، لیکن ان کے پاس ہلاکتوں یا عمارت کے استعمال کے بارے میں مزید کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے علاقے میں حماس کے ارکان کو نشانہ بنایا ہے۔
فوج نے مزید کہا کہ ’عسکریت پسند ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اندر چھپے ہوئے تھے جو مسلح سرگرمیوں کو مربوط کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا‘ اور یہ حماس کے لیے مرکزی میٹنگ پوائنٹ کے طور پر کام کرتا تھا۔

 

شیئر: