عمران خان کی عالمی سطح پر پذیرائی
***سجاد وریاہ***
صد شُکر کہ پاکستان سے بھی کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نمودار ہوا ہے۔صد شکر کہ پاکستان کی پذیرائی ’’خوشبو‘‘ کی طرح عالمی سطح پر ہو رہی ہے۔تحریک انصاف کی جیت کی خبر، دشت کی حبس میں ٹھنڈا اور خوشبودارہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے۔عمران خان کی کامیابی کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔پاکستان کو نیک نامی ملی ہے دنیا بھر کا میڈیا خوشگوار حیرت میں مبتلا ہے ۔ کئی دن ان کی جیت کو خوشی کی خبر کے طور پر دکھاتا رہا ۔پچھلے کئی سالوں سے پاکستان سے دنیا کو جو خبریں ملتی تھیں ان میں کرپشن،دہشت گردی،ہڑتالیں اور عالمی قرضوں کی بھر مار، انسانی اسمگلنگ شامل ہیں۔ان معاشرتی بیماریوں کا سب سے اہم سبب نااہل اور کرپٹ حکمران قیادت تھی۔ پچھلے 3 عشرے ہماری سیاسی تاریخ کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ثابت ہوئے،ہمیں بحیثیت قوم ایک جبرکے خود غرضانہ نظام میں جکڑ دیا گیا ۔ ذہنی اور معاشی طور پر مفلوج کر دیا گیا،اس تیس سالہ جبروظلم کے دور کے دوام کا سہرا نوازشریف اور زرداری کے سر باندھا جاتا رہے گا۔
عمران خان نے جیت کے بعد اپنی پہلی تقریر میں عالمی دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے ،بھر پور اعتماد کے ساتھ بہت مثبت پیغام دیا خاص طور پر سعودی عرب کی خدمات کو سراہا ،سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل حالات میں ساتھ دیا اور ہماری ہمیشہ عالمی سطح پر وکالت بھی کی۔چین ،ایران ،ہند اور افغانستان سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ پُرامن ،مثبت اور تعمیری تعلقات کے فروغ کی بات کی۔ا س مثبت گفتگو کا فوری ردِعمل ہوا ،سعودی سفیربنی گالہ پہنچے اور مبارک باد پیش کی۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان کا پیغامِ مبارک پیش کیا۔اسی طرح ہند،ایران ،ترکی اور چین سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہوئے ،جو مثبت اورجاندار مستقبل کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ 2دن قبل سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عمران خان کو فون کیا اور مبارکباددی۔ولی عہد محمد بن سلمان نے عمران خان کو یقین دلایا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ قدم بقدم کھڑا رہے گا۔پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔سعودی عرب ،پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ولی عہد نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ فرنٹ لائن پر کھڑے ہیں۔ عمران خان نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کے جذبات کو سراہا ۔اسی طرح ترکی نے بھی خاصی مسرت کا اظہار کیا ،ایران نے پاکستان کے یوم آزادی کو خاص انداز میں منایا۔ایران کے شہر مشہد میں دن بھر پاکستان کی مختلف سلائیڈز چلتی رہیں ،جن میں پاکستان کے ثقافتی رنگوں کو اجاگر کیا جاتا رہا۔ترکی نے بھی پاکستان کی نئی حکومت کا خیر مقدم کیا ،مبارکباد دی۔عمران خان نے بھی ترکی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ،عمران خان نے کہا ہے کہ تاریخ گواہ ہے کہ ترکوں نے ہمیشہ مشکلات کو للکارا ہے اور سرخرو بھی ہوئے ہیں۔یورپی دنیا نے بھی خصوصی طور پر تحریک انصاف کی کامیابی کو سراہا ہے ،امریکہ اور اسرائیل کے علاوہ ساری دنیا نے ہی عمران خان کو خوش آمدید کہا ہے۔
دنیا بھر میں اس مثبت پیغام کے پیچھے عمران خان کی ذات کا سحر،کردار کی سچائی،خدمت خلق کا جذبہ اور مسلسل جدوجہد کاطویل سفر ہے جس نے عمران کو دنیا بھر میں متعارف کروا رکھا تھا۔جب قوم اس کے پیچھے کھڑی ہو گئی تو دنیا محسوس کر گئی اور تسلیم کر گئی کہ پاکستان کو اب جو قیادت حاصل ہوئی ہے وہ اس کو ایک سفر پہ گامزن کر دے گی جو بالآخر پاکستان کو لازوال عزت کا مقام عطا کر دے گی۔عمران کی سادگی،نیک نیتی،دیانتداری اور غریب پروری اس کی اصل طاقت ہے ،جس نے مخالف کرپٹ ٹولے کو پچھاڑ کے رکھ دیا ہے۔عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کا بیڑا غرق ہو چکا تھا۔ہمارے حکمران کرپشن میں ملوث رہے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر ہماری اخلاقی ساکھ بری طرح مجروح ہو چکی تھی۔ عمران خان کی نیک نامی نے عالمی سطح پر پاکستان کے دوست ممالک کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔دوست ممالک پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان پر اعتماد بھی کرتے ہیں ،کیونکہ یہ حکومت ’صاف چلی شفاف چلی ‘کا نعرہ لگاتے ہوئے دنیا بھر کو پیغام دے چکی ہے کہ ہم پاکستان کو کرپشن سے پاک کر دیں گے اور سادگی اختیار کریں گے۔
عمران خان کی شخصیت بھی در اصل سادگی اور دیانتداری کی عمدہ مثال ہے،انہوں نے بطور ممبر قومی اسمبلی حلف اُٹھاتے ہوئے سادہ سے شلوار قمیض،عام سی چپل کے ساتھ بہت جاندار پیغام دیا ہے کہ ہم بے جا اخراجات بالکل نہیں کریں گے۔اس موقع پر جب تصویر بنانے کی ضرورت پڑی تو کیمرہ مین کی واسکٹ پہن کر تصویر بنوائی۔مضبوط کردار ،خود اعتماد شخصیات کو خود نمائی اور مصنوعی بناوٗ سنگار کی ضرورت نہیں رہتی ۔ان کا عمل ہی ان کی شخصیت کا پُر زور اظہار ہوتا ہے۔عمران خان ایک ذہین شخصیت ہیںاور ذہین لوگ سازش نہیں کرتے۔ذہین لوگ دھڑے بندی نہیں ایشوز پر بات کرتے ہیں ،ذہین لوگ قائل کر لیتے ہیں یا قائل ہو جاتے ہیں۔عمران بھی سازش اور دھڑے بندی میں یقین نہیں رکھتا اور نہ ہی ریفری سے مل کے کھیلتا ہے۔ہار کا حوصلہ بھی رکھتا ہے اور جیت کو مخالف کے جبڑے سے کھینچ لینے کی جراٗت بھی رکھتا ہے۔یہی اسکی تربیت اور فطرت کا حاصل ہے کہ مقامی اور عالمی دونوں طرح کی دھڑے بندی سے محفوظ رہا ہے۔ عالمی حکمران بھی پاکستان پر اعتماد کرنے لگے ہیں ۔اب پاکستان کی معاشی مشکلات کو بھی قابو کیا جا سکے گا ،معاشی اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا کل خسارہ 11ارب ڈالر ہے ،جس میں سے5 ارب ڈالر سعودی عرب ،دو ارب ڈالر چین اور4 ارب ڈالر اسلامی ترقیاتی بینک سے مانگے گئے ہیں ،اسی طرح درآمدات کو کم کرنے کیلئے ایک فیصداضافی ٹیکس لگانیکی تجویز بھی زیرغور ہے تاکہ درآمدات کو کم کر کے2ارب ڈالر بچائے جا سکتے ہیں،اسی طرح سعودی عرب سے اُدھار تیل کی فراہمی کی درخواست کی گئی ہے۔ان تمام اقدامات سے کوشش کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کے بیل آوٗٹ پیکج سے بچا جا سکے۔بہت خوشگوار خبریں آ رہی ہیں کہ پاکستان میں بھی ایک نیک نام حکومت قائم ہونے جا رہی ہے،یہ سارے اقدامات عملی طور پر نافذ تب ہونگے جب عمران خان حلف اُٹھا لیں گے اور اپنی کابینہ بنا لیں گے۔ان کی معاشی ٹیم ہی ان کے ارادوں کی سمت کا تعین کر دے گی۔خارجہ محاذ پر کامیاب سفارتکاروں کی ٹیم کی ضرورت ہو گی۔سابقہ وزیراعظم نواز شریف نے وزیرخارجہ کا قلمدان بھی سنبھالے رکھا اور اس وزارت خارجہ کوعملاََمفلوج بنا کے رکھ دیا جس سے پاکستا ن عالمی تنہائی کا شکار ہو گیا اور دوست ممالک بھی روایتی گرمجوشی نہیں دکھاتے،کیونکہ پاکستان کی حکومت خود گومگو کی کیفیت کا شکار رہی اور پاکستان صرف چین کی کالونی بن کے رہ گیا جو کہ پاکستان جیسے عظیم ملک کیلئے خطر ناک صورتحال ثابت ہو سکتی تھی۔کیو نکہ تنہا پاکستان عالمی سازشوں اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنانہیں کر سکتا تھا۔اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کو ایک نیک نام حکومت ملنے جا رہی ہے جس سے پاکستان کے مسائل حل ہو نے کی پوری امید کی جا سکتی ہے۔پاکستان کی سیاسی،معاشی ،سماجی اور فوجی مضبوطی ہی دراصل پاکستان کے روشن،خوشحال اور مستحکم مستقبل کی ضمانت ثابت ہو گی ،جو کہ عمران خان کو عالمی سطح پر ملنے والی پذیرائی سے یقینی طور پر ممکن ہوتا دکھائی دے رہا ہے، ان شاء اللہ۔