عصمت چغتائی کی 107ویں سالگرہ پر گُوگل کا ڈوڈل کے ذریعہ خراج عقیدت
ممبئی- - - - اردو کی معروف ادیبہ عصمت چغتائی کی 107ویں یوم پیدائش پر گُوگل نے اپنے ڈوڈل پر بہترین انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔ عصمت چغتائی تقسیم ہند کے دوران ترقی پسند مصنفوں، ادباء اورشعراءجن میں فیض احمد فیض،سجاد ظہیر اور سعادت حسن منٹوشامل تھے۔عصمت چغتائی نے اپنی تحریر کے ذریعہ سعادت حسن منٹوکے طرز پر معاشرے کی برائیوں کو اجاگر کیامعاشرے کے کمزور طبقے کی آواز بلند کی۔اترپردیش کے شہر بدایوں میں 21اگست 1915 کو پیدا ہوئیں اور ممبئی میں 24 اکتوبر 1991 کو76 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔عصمت چغتائی کو 1976 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ان کی پرورش جودھپور میں ہوئی۔جہاں ان کے والد مرزا قسیم بیگ سول ملازم تھے۔کئی ایسے موضوعات پر انہوں نے قلم اٹھا یا جن کی ہندوستانی مسلم معاشرے نے کھل کر مخالفت کی۔عصمت چغتائی نے راشدہ جہاں، واجدہ تبسم اور قرۃ العین حیدر کی طرح اپنی افسانہ نگاری، خاکہ نگاری اورناول نگاری سے تہلکہ مچا یا۔ وہ لکھنؤ میں پروگریسو موومنٹ سے بھی وابستہ رہیں۔پدم بھوشن کے علاوہ انہیں 1984 میں غالب ایوارڈ اورفلم گرم ہوا کی کہانی کےلئے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازاگیا۔ 1948 میں فلم’’ ضدی‘‘ اور 1950 میں’’ آرزو‘‘ فلم کے ڈائیلاگ اور اسکرین پلے کے ساتھ کہانی بھی عصمت چغتائی نے تحریرکی۔ 1958 ء میں فلم ’’سونے کی چڑیا‘‘ کی کہانی بھی انھوں نے ہی لکھی۔1974 ء میں فلم ’’ گرم ہوا ‘‘ عصمت چغتائی کے ایک افسانہ کو بنیاد بنا کر بنائی گئی تھی۔ اس فلم کے ڈائیلاگ اور اسکرین پلےکیفی اعظمی اور شمع زیدی نے تحریر کیے تھے۔ اس کے علاوہ عصمت چغتائی نے فلم جنون اور فلم محفل کے بھی ڈائیلاگ تحریرکئے ۔