آئندہ برسوں میں حجاج کی تعداد 50لاکھ تک ہوجائے گی، گورنر مکہ مکرمہ
منیٰ.... گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے وژن 2030کے تحت آئندہ برسوں میں حجاج کی تعداد 50لاکھ تک ہوجائیگی۔ اس مقصد کے حصول کیلئے ہم ابھی سے کام کررہے ہیں۔ امسال حجاج کی خدمت پر سول و عسکری ادارو ں کے ڈھائی لاکھ افراد مامور تھے۔ غیر قانونی حجاج کی تعداد ایک لاکھ10ہزار تھی جبکہ گزشتہ برسوں کے دوران لاکھوں حاجی غیر قانونی طور پر مشاعر مقدسہ پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے تھے۔ وہ منیٰ میں مکہ مکرمہ گورنریٹ کے صدر دفتر میں حج موسم کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طور پر حج کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائیگی۔ اجازت نامے کے بغیر حج کے انسداد کیلئے مزید سخت اقدامات کئے جائیں گے تاکہ آئندہ برسوں میں غیرقانونی حجاج کی شرح صفر ہوجائے۔ امسال 3لاکھ 60ہزار حاجیوں کو مشاعرمقدسہ ٹرین کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ 18لاکھ حاجیوں کو 18ہزار بسوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔ صحت کے شعبے میں مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ امسال 32ہزار افراد پر مشتمل طبی عملے نے حجاج کو صحت خدمات فراہم کیں۔ وزارت صحت نے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ کے علاوہ قریبی شہروں میں 25اسپتالوں کے ذریعے 5ہزار بیڈ فراہم کئے۔ وزارت صحت کے تحت 135مراکز اور 106گشتی طبی ٹیموں نے حجاج کو طبی امداد فراہم کی۔ امسال مشاعر مقدسہ کو 17.791میگا واٹ بجلی فراہم کی گئی۔ 40ملین مکعب میٹر پانی سپلائی کیا گیا۔ وزارت بلدیات و دیہی امورنے مشاعر مقدسہ کی صفائی کے لئے 23ہزار کارکن متعین کئے تھے۔ رہائش سے حرم مکی شریف لانے اور لیجانے کیلئے 2600بسوں کا انتظام کیا گیا جن کے ذریعے 41ملین حجاج کو منتقل کیا گیا۔ حج کو زیادہ منظم بنانے کیلئے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائیگا۔ بہت جلد حج سے متعلق تمام شعبوں کو نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے سے مربوط کردیا جائیگا۔ اسلام میں خواتین کا خاص مقام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین حجاج اور معتمرین کو بہتر سہولتیں فراہم کرنے کیلئے نئی منصوبہ بندی کی جائیگی۔ حاجیوں کی تعداد بڑھانے کیلئے منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں نئے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ مشاعر مقدسہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے منصوبے تیار ہیں جنہیں حتمی شکل دی جارہی ہے۔ وژن 2030کے مطابق معتمرین کی تعداد 30ملین اور حاجیوں کی تعداد5ملین تک لیجانے کیلئے مرحلہ وار اسکیمیں نافذ کی جائینگی۔ سعودی عرب اعتدال پسند اسلام کی نمائندگی کرتا ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے خطاب میں بھی اس طرف اشارہ کیا ہے۔ سعودی عرب عالم اسلام کا دل اور روحانی مرکز ہے۔ وہ اسلام کی اعتدال پسند تصویر دنیا کو دکھاتا رہیگا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اسلامی ممالک کا حج کوٹہ سعودی عرب مقرر نہیں کرتا۔ یہ کوٹہ اسلامی ممالک کے مشورے سے طے کیا جاتا ہے۔ تمام اسلامی ممالک حج کوٹے کے پابند ہیں۔ مختلف ممالک کا حج کوٹے مکہ مکرمہ گورنریٹ یا وزارت حج مقرر نہیں کرتے۔ امسال 41مختلف وزارتوں اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں نے حج منصوبے پر کام کیا۔ ان تمام اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی تھی۔ حج موسم انتہائی شاندار رہا۔ امسال اور گزشتہ سال کے حج موسم کی کامیابی تاریخی ہے۔ حج موسم ختم ہوتے ہی حج کی مرکزی کمیٹی کی سربراہی میں تمام حج ادارے منصوبے کا جائزہ لیں گے اور ہونے والی خامیوں کے تدارک کے لئے کام کرینگے۔