Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی ذمہ داری

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین
عرب اتحادبرائے یمن نے جو وعدہ کیا تھا کہ وہ دنیا کی انتہائی اہم آبی گزر گاہ کے امن وسلامتی کو ہر طرح سے یقینی بنائے گا اس نے دنیا سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کردیا۔ اسی تناظر میں سعودی عرب نے باب المندب کے راستے پیٹرول کی سپلائی کا آغاز کردیا۔ 
عرب اتحاد برائے یمن نے آبنائے باب المندب سے عالمی تجارت اور جہاز رانی کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے جو حفاظتی انتظامات عالمی برادری کے تعاون و یکجہتی کرکے کئے ہیں انکی بدولت آبنائے باب المندب سے گزرنے والے جہازوں کو تحفظ حاصل ہوگیا ہے اور انہیں درپیش خطرات کا حجم محدود ہوگیا ہے۔ عرب اتحاد نے امن اقدامات ، حوثیوں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کے ہمہ جہتی جائزے کے بعد کئے ہیں۔
عرب اتحاد علاقائی امن و سلامتی کے تحفظ اور بین الاقوامی اقتصاد کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے جو عظیم الشان جدوجہد کررہا ہے اس کے پہلو بہ پہلو بین الاقوامی گروپ کی جانب سے ایسے اقدامات ناگزیر ہوگئے ہیں جو مذکورہ خطرات پیدا کرنے والے فریقوں کو لگام لگائیں۔ یمن، اقوام متحدہ کا رکن ملک ہے اور اسکی قومی فوج کو عرب اتحاد کا تحفظ حاصل ہے۔ یہ سب کچھ بین الاقوامی قانون اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کے دائرے میں رہتے ہوئے ہورہا ہے۔
ایران بین الاقوامی دہشتگردی کا سر پرست ملک ہے اسے اہل یمن کے خلاف اپنے یومیہ جرائم پر بین الاقوامی پابندیوں اور گرفت سے تحفظ نہیں ملنا چاہئے۔
ایران کا احتساب اور اسے بین الاقوامی قانون کی باغی ریاست قرار دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ایران ہی ہے جس نے لبنان میں حزب اللہ کی شکل میں خنجر پیوست کیا ہوا ہے۔ وہی ہے جس نے شام کے بچوں کو گاجر مولی کی طرح قتل کیا۔ وہی ہے جس نے عراق کو نذر آتش کیا۔ وہی ہے جس نے بحرین سمیت علاقے کے دیگر ممالک میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی۔ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ ایران سے آنے والے خطرات کے سدباب کیلئے اپنا فرض ادا کرے۔ یہ کام وہ عالمی پابندیوں کے ذریعے انجام دے اور وہاں کے حکمرانوں کو احتساب کیلئے عالمی عدالتوں میں پیش کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: