مینی سوٹا.... بصارت بہت ہی گرانقدر نعمت ہے جسے قدرت نے تقریباً تمام جانداروں کو عطا کررکھا ہے اور یہ بصارت ہی ہے جس کے سہارے انسان ، جانور، کیڑے مکوڑے سب ہی اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ آئے دن بصریات کی سائنس ترقی کررہی ہے اور اسی ترقی کا نیا مرحلہ اس وقت سامنے آیا جب سائنسدانوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک ایسی مصنوعی آنکھ تیار کرلی ہے جو روشنیوں میں کمی بیشی کا احساس کرسکتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس مصنوعی آنکھ میں استعمال ہونے والا قرنیہ تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے تیا رکیا گیا ہے اور اسے تیار کرنے والوں کا کہناہے کہ آئندہ وہ مزید تجربات کرکے اس آنکھ کو اس قابل بنائیں گے جس سے وہ روشنی میں کمی بیشی کو زیادہ بہتر اور کم وقت میں سمجھ سکے اور انکے درمیان فرق کرسکے۔ ایسا ہوگیا تو چند مزید تجربات کے بعدایسی مصنوعی آنکھیں جنہیں بائیونک آئی کا نام دیا جارہا ہے کمرشل بنیادوں پر تیار ہونے لگیں گی جس سے ضعف بصارت ، اندھا پن اور موتیا کے لاکھوں مریض فائدہ اٹھاسکیں گے اور اس طرح بینائی کی کمزوری ایک قصہ پارینہ بن کر رہ جائیگی۔