Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں غذائی خود کفالت

سعودی عرب سے شائع ہونےوالے اخبار ”الاقتصادیہ “ کا اداریہ
  سعودی عرب میں غذائی خود کفالت کا مسئلہ امن عامہ کے دائرے میں آتا ہے۔ یہ حفظان صحت، وباﺅں اور جرائم سے تحفظ جیسا معا ملہ ہے بلکہ یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ غذائی خود کفالت کو سعودی عرب میں بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مملکت کا بیشتر علاقہ ریگستان پر مشتمل ہے۔ یہاں سورج کی کرنیں براہ راست پڑتی ہیں۔ میٹھے پانی کے ذخائر محدود ہیں۔ آبادی 30ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ آبادی میں شرح نمو 2.5فیصد کے لگ بھگ ہے۔ مذکورہ تناظر میں مناسب قیمت پر صحت بخش غذا کی فراہمی دنیا کی کسی بھی حکومت کیلئے بہت بڑا چیلنج بن جاتی ہے۔ مملکت میں رونما ہونے والے اقتصادی وانتظامی تغیرات نے سعودی کابینہ کو چند ماہ قبل ملک میں غذائی سلامتی کی حکمت عملی اپنانے پر آمادہ کیا۔ کابینہ نے 5نکاتی حکمت عملی جاری کی۔ اسکے تحت غذائی کفالت کمیٹی تشکیل دی گئی۔9وزارتوں کو اس میں شامل کیا گیا۔ 11سے زیادہ اسٹراٹیجک پروگرام طے کئے گئے۔ عام حالات میں 21اشیاءاور ہنگامی حالات میں 11اشیاءکو وافر مقدار میں فراہم کئے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
سعودی حکومت نے نجی اداروں اور بڑی کوآپریٹو سوسائٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک مشاورتی بورڈ بھی اس مقصد کیلئے تشکیل دیا۔ علاوہ ازیں نجی اداروں کے ساتھ تال میل پیدا کرکے پروجیکٹ مینجمنٹ کا ادارہ بھی تشکیل دیا گیا۔ یہ سارے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ ہنگامی حالات میں سعودی عرب غذائی اشیاءکے حوالے سے محفوظ رہیگا۔ مشکل سے دوچار نہیں ہوگا۔ ان اقدامات نے مقامی شہریوں کے حلقوں میں اطمینان اور اعتماد کی لہر دوڑادی ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: