مدارس کے اساتذہ 3سال سے تنخواہ سے محروم، حکومت کے خلاف مظاہرہ
نئی دہلی۔۔۔۔ ’’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘‘ جیسے نعروں کے ساتھ اقتدار میں آنیوالی مودی حکومت کا رویہ بدل گیا۔ ملک بھر میں موب لنچنگ کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے، تعلیمی شعبہ میں بھی تعصبات کے پیش نظر مدارس کے اساتذہ کو تنخواہیں دینا بند کر دیں۔ بدھ کے روز یوم اساتذہ کے موقع پر اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں قائم مدارس کے اساتذہ نے دہلی کے جنتر منتر پر اکٹھا ہوکر حکومت کیخلاف مظاہرہ کیا۔ مدرسہ ماڈرنائزیشن ٹیچرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تنظیم کے صدر اعجاز احمد کی قیادت میں جنتر منتر پہنچنے والے اساتذہ نے کہا کہ حکومت نے تقریباً 30 ماہ سے تنخواہیں واگزار نہیں کیں جس کی وجہ سے کئی خاندان بدحالی اور فاقہ کشی کا شکار ہوگیا۔ اعجاز احمد نے کہاکہ مدارس میں نیا نصاب نافذکردیا گیا مگر اسے پڑھانے والے ٹیچرز تعینات نہیں کئے۔ ڈی ایم سے لے کروزیر تک سے فریاد کی گئی لیکن 30ماہ بعد بھی ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔واضح ہو کہ جدید اسکیم کے تحت ریاست کے سیکڑوں مدار س میں 2زمرے کے اساتذہ کا تقرر کیا گیا ہے ۔ایک گریجویٹ ٹیچر اور دوسرے پوسٹ گریجویٹ ٹیچر۔ جدید مضامین پڑھانے کیلئے اساتذہ کو مرکزی حکومت8ہزار روپے اورریاستی حکو مت کی جانب سے 2ہزار روپے شامل کرکے تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔اسی طرح پوسٹ گریجویٹ ٹیچرز کو ریاستی حکومت 3ہزار روپے اور مرکزی حکومت 12ہزار روپے تنخواہ کی مد میں ادا کرتی ہے تاہم مرکزی حکومت سے ادا کی جانیوالی تنخواہ 30ماہ سے نہیں دی گئی۔ اعجاز احمد نے کہا کہ مدارس کا استعمال ووٹوں کی سیاست کیلئے کیا جارہا ہے۔احتجاج میں شامل کشی نگر کے مدرسہ قادریہ دارالفلاح کے استاد نور العین انصاری نے کہا ’’کسی ٹیچر کو اگر 30 مہینے سے تنخواہ نہ ملے تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اس کے گھر کی حالت کیا ہوگی۔ بعض اساتذہ کو 48ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ان کی معاشی حالت اتنی خراب ہے کہ دہلی آنے کا کرایہ تک جیب میں نہیں ورنہ جنتر منترپر مظاہرین کی تعداداور زیادہ ہوتی ۔ کشی نگر کے ہی آفتاب عالم نے گمان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے اساتذہ کی تنخواہ والی فائل کسی وزیر یا افسر کے ہاتھ میں پہنچی ہوگی ۔ اس نے کسی خاص ذہنیت کے تحت فائل روک رکھی ہوگی۔ مہراج گنج سے آئے ٹیچر شمیم انصاری نے کہاکہ یوں تو مرکز کی موجودہ حکومت نے مسلمانوں کے تئیں ہر شعبہ میں تعصبات کی فضا قائم کئے ہوئے ہے مگر اقتدار میں بیٹھے افراد کو معلوم ہونا چاہئے کہ مدارس میں تقریباً 33 فیصد اساتذہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ تنخواہ نہ دینے کی وجہ سے سیکڑوں ہندو ٹیچرز بھی پریشانی سے دوچار ہیں۔