Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شریف فیملی کی املاک اور دفاتر میں آگ کیوں لگی؟

کراچی(صلاح الدین حیدر ) وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیاکہ وہ لوٹی ہوئی دولت ہر قیمت پر ملکی خزانے میں جمع کروا کر رہیں گے، اس کے بعد لاہور میں شریف خاندا ن کے دفتروں میں آگ لگنا شروع ہوگئی، مطلب یہ کہ ناجائز ذریعے سے کمائے ہوئے قوم کے پےسے کا ریکارڈ جلا دیا جائے، تاکہ نواز ،شہباز، ان کے صاحبزادے حمزہ اور داماد علی عمران کے خلاف کوئی ثبوت نہ مل سکے ۔ ایک ماہر معاشیات نے  خوش خبری پہلے ہی قوم کو سنا دی تھی کہ ایف آئی اے پہلے سے ہی تمام اثاثوں کا ریکارڈ قبضے میں کرچکی ہے۔ اب آگ لگے ، یا طوفان آئے، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تمام ریکارڈ محفوظ ہے۔ عدالت میں پیش کردئیے جائیں گے۔ لاہور میں آگ لگنے کے ایک نہیں کئی واقعات ہوئے، جن میں 3 بہت اہم ہیں، پہلے تو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی جہاں سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ کا ریکارڈ رکھا جاتاہے، اس کی عمارت میں آگ لگی، 7گھنٹے کے بعد بڑی مشکل سے بجھائی جاسکی۔کہنے کو تمام ریکارڈ کی، پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے کتنی زمینیں اپنے لوگوں کو یا سیاسی رشوت کے طور پر الاٹ کی تھیں، خاکستر ہوگئیں۔ شریف خاندان کے ایک بڑی شوگر مل کو شعلوں کی نذر کردیا گیا ۔ لاہور کے مشہور علاقے ایم ، ایم عالم روڈ پر 6منزلہ عمارت پر آگ لگی جہاں شہباز شریف کے داماد علی عمران کا دفتر تھا، آگ تو چند گھنٹوں بعد بجھا دی گئی ، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر آگ صرف چھٹی منزل پر ہی کیوںلگی، دوسری منزلوں تک کیوں نہیں پہنچی۔ ظاہر ہے کہ شہباز شریف کے داماد صاحب کا ہاتھ صاف نہیں تھا۔ یہاں کچھ اعداد و شمار پیش کرنا ضروری ہے تاکہ حقیقت واضح ہوسکے۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے صاف پانی کا کیس اٹھایا تھا کہ آخر اتنا بڑا پروجیکٹ جو کہ عوام کی صحت کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ کا ٹھیکہ کس کو دیا گیا۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ یہ ٹھیکہ شہباز شریف نے بغیر ٹینڈر اپنے داماد صاحب کو تحفے میں دےدیا ۔ مال مفت ، دل ِ بے رحم، کااصول جگہ جگہ اپنایا گیا۔ قومی دولت بے دردی سے لوٹی گئی ۔ کئی ایک حقائق تو لوگوں کے سامنے آچکے ہیں، لیکن ابھی عقدے پہ عقدے کھلتے جارہے ہیں۔ صاف پانی کا پروجیکٹ علی پلازہ جوکہ علی عمران کی ملکیت ہے کو نا صرف دیا گیا۔ بلکہ سرکاری خزانے سے ایک کروڑ روپے دفتر کی تزئین و آرائش کے لئے بھی انہیں ذاتی ملکیت سمجھ کر عطاکر دئے گئے۔ صاف پانی کے دفتر کے ماہانہ کرایہ 30لاکھ روپے ماہانہ مقر ر کیا گیا وہ بھی سرکاری خزانے سے عطا کیا جاتا رہا گویا کہ قوم کو کروڑوں روپے کا چونا لگا دیا گیا۔ ہلدی لگی نہ پھٹکری ، رنگ آئے چوکھا، پنجاب گورنمنٹ نے صاف پانی پروجیکٹ کے لئے علی عمران کی کمپنی کو4کروڑ ایڈوانس بھی دے دئےے، جہاں ےہ عالم ہو قوم بے چاری کیا کرے، سوائے منہ تکنے کے اللہ سے فریاد کرنے کے اس کے پاس تو صاف پانی پینے کے لئے بھی نہیں ، اور اسی پیسے سے شریف خاندان میں قومی خزانے کا بٹوارہ ہورہاہے۔ تفتیش ذرا آگے بڑھی تو اب  عقدہ کھلا کہ وزیر اعظم ہاﺅس بجلی کمپنی کا سب سے بڑا نادہندہ ہے، 3کروڑ سے زیادہ کا بجلی کا بل وزیر اعظم ہاﺅس کے ذمہ واجب الادا ہےں واجبات بارہ مہینے کی ہے جن کا ذمہ دار وزیر اعظم سیکریٹریٹ ہے ابھی نا جانے اور کتنے انکشافات ہوں گے، اللہ ہی بہتر جانے۔ 
 

شیئر: