14ستمبر 2018جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین
ملاؤں کی حکومت نے بصرہ میں ایرانی قونصل خانے پر حملے اور عراق میں ایران کی مداخلت پر احتجاج کرنیوالے عراقی شہریوں کی جانب سے ایرانی قونصل خانے کو نذرآتش کرنے کی مذمت ایک سے زیادہ بار کی۔ اس مذمت کی کوئی اہمیت اور وقعت نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ایرانی ملاؤں کا نظام جرائم کی تاریخ سے اٹا ہوا ہے۔ غیر ملکی سفارتخانوں پر حملوں کے واقعات ایرانی ملاؤں کی تاریخ کا سیاہ ریکارڈ ہیں۔ آج اسی نظام کے نمائندے بصرہ میں اپنے سفارتخانے پر حملے اور اسے نذرآتش کرنے کے واقعے کی مذمت کررہے ہیں جبکہ غیر ملکی سفارتخانوں پر ایرانی پاسداران انقلاب کے اشتراک سے ایرانیوں کے وحشیانہ حملوں سے ایرانی حکمراں جان بوجھ کر آنکھیں موندے رہے۔ جنوری 2016کے دوران تہران میں سعودی سفارتخانے اور مشہد میں قونصل خانے پر پاسداران انقلاب کے تعاون سے ایرانیوں نے حملے کئے۔ اس سے قبل ایرانی ملاؤں کے نمائندے بیرون ملک اس طرح کی متعدد وارداتیں کرکے ہی 1979میں اقتدار کے زینے تک پہنچے تھے۔
ایرانی حکمراں آج بصرہ میں اپنے قونصل خانے کے نذر آتش کئے جانے پر مگر مچھ کے آنسو بہار ہے ہیں۔ یہ 1979ء میں امریکی سفارتخانے پر حملے اور امریکی عملے کو یرغمال بنانے کے واقعے سے لیکر تاحال اس طرح کی نہ جانے کتنی وارداتیں کرچکے ہیں۔ مصر، مراکش، امریکہ، روس، کویت ،پاکستان، ڈنمارک ، برطانیہ اور سعودی عرب کے سفارتخانے مختلف اوقات میں پاسداران انقلاب کے جارحانہ حملوں کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ ان کی پہچان تخریب کاری ہے۔ انہی حرکتوں نے ایران کو پوری دنیا سے الگ تھلگ کیا اور ایرانی عوام کو نقصان پہنچایا۔ اب ان کا کیا ان کے سامنے آرہا ہے۔ اس کا نتیجہ جلد یا بہ دیر ایرانی حکومت کا دھڑن تختہ ہونے کی صورت میں برآمد ہوگا۔