Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کی کھلواڑ اور فوجی حل

سعودی عرب سے شائع ہونیوالے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
عبدالملک حوثی نے قیام امن کا جو بھی دروازہ اپنے سامنے کھلا پایا اُسے بند کرکے ہی دم لیا۔ تازہ ترین ثبوت اقوام متحدہ کے زیر نگرانی جنیوا مشاورتی اجلاس کا بائیکاٹ ہے۔ اس اجلاس کی نگرانی یمنی بحران کے حل میں دلچسپی لینے والے بین الاقوامی حیثیت کے مالک ممالک کررہے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ عبدالملک الحوثی ایران کے تابعدار ہیں۔ انکا فیصلہ انکے اپنے ہاتھ میں نہیں ۔ یمنی بحران سے متعلق ہر معاملے کا فیصلہ یا تو قاسم سلیمانی کرتے ہیں یا حسن نصر اللہ فیصلہ صادر کرتے ہیں۔ اگر انکے پیش نظر یمن کا وسیع تر مفاد ہوتا تو وہ عقل کی آواز پر لبیک کہتے۔ محدود فرقہ وارانہ مفادات پر ملکی مفاد کو ترجیح دیتے۔ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
یمنی بحران کے فریقوں سے تعلق رکھنے والے سمجھدار لوگوں ، اتحادیوں اور مبصرین کا یہ سمجھنا بجا ہے کہ یمنی بحران کا حل سیاسی نہیں۔ سیاسی حل کیلئے جتنی کاوشیں اور کوششیں کی جاسکتی تھیں کرلی گئیں۔ سعودی عرب کے زیر قیادت عرب اتحاد ، عسکری حل کیلئے کوشاں ہے البتہ بے قصو ر شہریوں کی سلامتی کی خاطر اس حل سے پہلو تہی کی جاتی رہی ہے۔ اگر ایران کے حمایت یافتہ حوثی اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھے رہے تو ایسی صورت میں عسکری حل کے سوا کوئی اور راستہ نہیں رہیگا۔ اس وقت ہی عبدالملک الحوثی کو اپنے انجام بد اور یمن میں ایران کے ناکام منصوبے کے خاتمے کا ادراک ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: