تمام چوروں کو پکڑنے کا قت آگیا،سپریم کورٹ
لاہور... سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے معائنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ کمپنیوں نے اربوں روپے کا منافع کمایا لیکن حکومت کو انتہائی معمولی رقم ادا کی، اب وقت آگیا کہ جو قوم نے ہمیں دیا اسے لوٹانا ہے۔ فارنسک آڈٹ کے بعد طے ہوگا کہ کمپنیاں حکومت کو کتنی ادائیگی کریں گی۔چیف جسٹس نے نجی اسپتالوںمیں مہنگے علاج، پارکنگ کی عدم دستیابی اور قوانین کے خلاف تعمیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تمام چوروں کو پکڑ نے کا وقت آچکا ۔سب کو پکڑیں گے، کسی کو مادر پدر آزادی نہیں دے سکتے۔ جو نجی اسپتال قانون کے خلاف بنے ہیں انہیں گرا دیا جائے۔سیکرٹری ماحولیات تمام نجی اسپتالوں کی چیکنگ کریں۔ایل ڈی اے سمیت تمام متعلقہ محکمے بلڈنگ کی منظوری سمیت تمام پہلووں سے چیک کریں۔ اگر کوئی بھی نجی اسپتال خلاف قانون بنا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں منرل واٹر کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔عدالت نے واٹر کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کے لئے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ 20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں۔ کمپنیاں پانی لینے کے عوض جو پیسے ادا کررہی ہیں وہ دنیا میں سب سے کم ریٹ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پانی ایک ایسا ایشوہے جسے ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے جو ٹیوب ویل لگا کر رہائشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں مگرحکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی سے متعلق بھی کیس کی سماعت شروع کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک لٹر پانی 50 روپے میں بیچا جارہا ہے۔ خزانے میں ایک پیسے کا آٹھواں حصہ دیا جارہا ہے۔ پانی کے عوض ملکی خزانے میں انتہائی معمولی رقم جمع کرائی گئی۔ غیر ملکی کمپنیاں سرمایہ کاری ضرور کریں لیکن ملکی قوانین کی پابندی بھی کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ غیر ملکی سرمایہ کاری ہے، جو سہو لتیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ملیں گی وہی مقامی سرمایہ کاروں کو بھی ملیں گی۔ قدرتی پانی کے استعمال پر ہر کمپنی کو ٹیکس دینا پڑے گا۔