وجے مالیہ کا بیان اسوقت سامنے آیا جب الیکشن کا بگل بجنے والا ہے، اپوزیشن کے ہاتھ میں بڑا اسکینڈل آگیا
معصوم مراد آبادی
ہندوستانی بینکوں کو ہزاروں کروڑ کا چونا لگاکر ملک سے فرار ہونیوالے تاجر وجے مالیہ کے ایک بیان نے سیاسی حلقوں میں زلزلہ پیدا کردیا ہے۔ لندن کی ویسٹ منسٹر عدالت کے باہر وجے مالیہ نے اخبارنویسوں کے روبرو یہ سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے لندن آنے سے پہلے وزیرخزانہ ارون جیٹلی سے ملاقات کی تھی اور ان کے سامنے معاملات کو سلجھانے کی پیشکش بھی کی تھی۔ وہ وزیر خزانہ کو بتاکر ہی لندن آئے تھے۔ ظاہر ہے یہ ایک ایسا بیان ہے جس نے مودی سرکار کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے کیونکہ ماضی میں یہ سرکار ملک کی دولت لوٹ کر فرار ہونیوالے تاجروں کے معاملے میں سخت رویہ اپنانے کا اعلان کرتی رہی ہے لیکن مالیہ کے تازہ بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکومت اور بھگوڑوں کے درمیان کوئی خفیہ ساز باز موجود تھی۔ کانگریس صدر راہول گاندھی نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ مالیہ کو فرار کرانے کے پیچھے خود وزیراعظم نریندرمودی کا ہاتھ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2014کے عام انتخابات کے دوران اپنی مہم میں وزیراعظم نریندرمودی نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد غیر ملکی بینکوں میں جمع ہندوستانیوں کی کالی دولت کو واپس لائیں گے لیکن ہندوستانی بینکوں کو دیوالیہ کرنے والے مجرموں کو ملک سے فرار ہونے میں مدد پہنچانے کا معاملہ مودی سرکار کیلئے شدید پریشانی کا سبب بنتا ہوا نظر آرہا ہے۔ اپوزیشن ہی نہیں خود حکمراں جماعت کے بعض لوگ اس معاملے میں وزیرخزانہ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ بی جے پی ممبرپارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے وجے مالیہ کے بیان کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وجے مالیہ کے خلاف ’’لک آؤٹ‘‘نوٹس کو ہلکا کیاگیا تاکہ وہ گرفتاری سے بچ سکے۔ وجے مالیہ کے بیان کے بعد حکمراں بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان لفظی جنگ تیز ہوگئی ہے اور الزامات وجوابی الزامات کا دور جاری ہے۔ اس درمیان وجے مالیہ نے کہاہے کہ مجھے دونوں بڑی پارٹیوں نے پہلے سیاسی فٹبال بنایا اور اب مجھے قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ انہوں نے مالیہ کو ملاقات کا کوئی وقت نہیں دیا تھا ، البتہ وہ ممبرپارلیمنٹ ہونے کے ناطے مجھ سے پارلیمنٹ کے احاطے میں ملے تھے اور یہ ملاقات اتنی سرسری تھی کہ اس کا ذکر بھی مناسب نہیں معلوم ہوتا لیکن کانگریس ممبرپارلیمنٹ پی ایل پونیا نے یہ کہہ کر وزیرخزانہ کی مشکلوں میں اضافہ کردیا ہے کہ انہوں نے یکم مارچ 2016کو پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں جیٹلی اور مالیہ کو کونے میں کھڑے ہوکر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔7,5 منٹ بعد وہ ایک بینچ پر بیٹھ کر بات کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ مالیہ صرف یکم مارچ کو پارلیمنٹ کے سیشن میں آئے تھے اور وہ بھی صرف جیٹلی سے ملنے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملاقات پارلیمنٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں میں قید ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی ملک سے بدعنوانی مٹانے کیلئے اقتدار میں آئے تھے۔ انہوں نے رائے دہندگان سے کہاتھا کہ :نہ کھاؤں گا اور نہ کھانے دوں گا۔اتنا ہی نہیں انہوں نے ملک کے بھولے بھالے عوام سے یہ وعدہ بھی کیاتھا کہ وہ غیر ملکی بینکوں میں جمع ہندوستانی تاجروں کی کالی دولت واپس لاکر اسے غریبوں کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیں گے۔ لوگوں کو ان کا یہ آفر اتنا پسند آیا کہ بدحال عوام نے ان کی جھولی ووٹوں سے بھردی اور بی جے پی کو تاریخ کی سب سے بڑی فتح حاصل ہوئی۔ اچھے دنوں کا وعدہ اس سے سوا تھا لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا تو لوگوں کی امیدیں مایوسی میں بدلتی چلی گئیں۔ انہوں نے اپنے وعدوں کو جملے بازی قرار دے کر عوام کی امیدوں پر پانی ہی نہیں پھیرا بلکہ ان کی کمر توڑنے کے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے تباہ کن فیصلے بھی نافذ کردیئے جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت روبہ زوال ہوگئی اور لاکھوں لوگ بیروزگار ہوگئے۔ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود وزیراعظم اور ان کے سپہ سالار امت شاہ کے لچھے دار بیانوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔ آج بھی لوگوں کو سنہرے خواب دکھائے جارہے ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لندن میں دیاگیا وجے مالیہ کا یہ بیان حکومت کے گلے پڑگیا ہے۔ چونکہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب 4 صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن سرپر ہیں اور اس کے بعد عام انتخابات کا بگل بجنے والا ہے۔ 9ہزار کروڑ کی منی لانڈرنگ اور بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کرکے فرار ہونیوالے وجے مالیہ اکیلے شخص نہیں بلکہ اس فہرست میں نیرو مودی اور میہول چوکسی جیسے تاجروں کے نام بھی شامل ہیں۔ ان لوگوں نے بھی بینکوں کے ساتھ ہزاروں کروڑ کا فراڈ کرکے ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور ان سب سے حکمراں جماعت کے قریبی رشتوں کے انکشافات نے لوگوں کے ہوش اڑادیئے ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ وجے مالیہ کا معاملہ اپوزیشن کے ہاتھوں میں ایک بہت بڑے اسکینڈل کے طورپر آگیا ہے۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں مودی سرکار پر حملہ آور ہیں۔ خود کانگریس صدر راہول گاندھی نے پریس کانفرنس کرکے کہاہے کہ وزیرخزانہ کو بھگوڑا یہ مطلع کرتا ہے کہ میں لندن جارہا ہوں لیکن اس کے باوجود وزیرخزانہ سی بی آئی ، ای ڈی یا پولیس کو مطلع نہیں کرتے کیونکہ اسے ملک چھوڑنے کیلئے کھلا راستہ دیاگیا۔ راہول گاندھی کے اس بیان پر اپنا دفاع کرنے کیلئے حکومت نے 5وزیروں کو میدان میں اتارا جنہوں نے راہول گاندھی پر جوابی الزامات لگائے۔ وجے مالیہ کے معاملے میں کانگریس ترجمان سرجے والا کا یہ بیان بڑی حد تک درست معلوم ہوتا ہے کہ سرکار بھگوڑوں کو ملک سے باہر بھگانے کیلئے ’ٹریول ایجنسی‘ چلارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر سرکار دیش کا پیسہ لوٹنے والوں کو خود ہی بھگادے گی تو دیش کو کون بچائے گا۔