بیٹی نے باپ کے کرتوت سے پردہ اٹھادیا
گلوسٹر شائر .... مقامی پولیس نے 1992ءمیں خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے مے ویسٹ کو اس عقوبت گاہ یا ڈراﺅنے گھر سے باہر نکالا تھا جہاں وہ بچپن سے رہ رہی تھی۔ اب اتنے دنوں بعد فریڈ اور روز ویسٹ کی بیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے اندازے کے مطابق اسکے والد ایک سیریل کلر یا پیشہ ور قاتل تھے۔ جنہوں نے کم از کم 30افراد کو قتل کیا تھا۔ مے ویسٹ کے بیان کے مطابق وہ اپنے والدین کے ساتھ رہنے پر مجبور تھی اسی لئے اس نے اپنے بچے کو بھی اس بات کی ہوا تک نہیں لگنے دی کہ اس کے دادا دادی کتنے گھناﺅنے اور ہولناک جرائم میں ملوث ہیں۔ استغاثہ کی اطلاع کے مطابق فریڈ اور روز ویسٹ نے 12افراد کا قتل کیا۔ مگرمے ویسٹ کے اندازے کے مطابق اس کے والدین کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 30 سے زیادہ رہی ہوگی اور وہ سب عورتیں ہی تھیں۔مے ویسٹ کی عمر اب 46سال ہے اور اس نے اپنے والدین کے گھناﺅنے جرائم پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اسے اپنے دوسرے بھائی بہنوں کے ساتھ گھر کے تہہ خانے میں بند کردیا جاتا تھا اور انہیں تشدد اور زیادتی کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا۔ فریڈ کے ہاتھوں قتل ہونے والی 12خواتین میں خود اس کی اپنی ایک بیٹی بھی شامل تھی۔ گڈمارننگ نامی برطانوی اخبار کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 1970کے عشرے میں اسے احساس ہوا کہ اس کے والدین کسی غلط اور گھناﺅنی حرکت میں ملوث ہیں کیونکہ اس نے کئی نامعلوم او راجنبی لوگوں کو گھر میں آتے جاتے دیکھا تھا اور وہیں سے اسکے دل میں والدین کے خلاف نفرت پیدا ہوئی۔ جس کے بعد سے اس نے طے کرلیا کہ وہ یہاں سے ضرور نکلے گی اور اپنے والدین کے کرتوت کے بارے میں دنیا کو ضرو ربتائے گی۔ مے ویسٹ کے بیان کے مطابق خواتین کے قتل کے بیشترواقعات 1967سے 1987ءتک ہوتے رہے تھے۔