Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شامی اپوزیشن انتشار کا شکار او رمختلف ممالک کی وظیفہ خوار ہے، محمد برمو

ریاض....شامی قومی اپوزیشن اسمبلی کے سربراہ محمد برمو نے واضح کیا ہے کہ شامی اپوزیشن تفرقہ و انتشار کا شکار ہے۔ اس کے دھڑے مختلف ممالک کے وظیفہ خوار بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے سبق ویب سائٹ کے نمائندے سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شامی بحران ان دنوں خطرناک موڑ سے گزر رہا ہے۔ روس اور ایران کی براہ راست مداخلت کے بعد سے صورتحال انتہائی دگرگوں ہو گئی ہے۔ شامی نظام حکومت کے مخالف بری طرح سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ بڑے اور علاقائی ممالک شام میں اپنا اثر و نفوذ قائم کرنے اور رکھنے کیلئے کشمکش بڑھا رہے ہیں۔ دہشت گرد تنظیم داعش کی شکست روس ، ایران اور لبنانی حزب اللہ کی جانب سے بشار الاسد کے نظام کی تائید و حمایت نے صورتحال تبدیل کر دی ہے۔ اپوزیشن گروپوں کو ان تمام علاقوں سے نکال دیا گیا ہے جنہیں انہوں نے شامی انقلاب کے بعد بشا رالاسد کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا۔ اس سے صو رتحال بے حدپیچیدہ ہو گئی ہے۔ محمد برمو نے اعتراف کیا کہ فی الوقت حقیقی معنوں میں کوئی اپوزیشن گروپ نہیں ہے۔ خارجی طاقتوں کے نمائندہ گروہ بے شک موجود ہیں۔ محمد برمو نے یہ بھی کہا کہ شامی اپوزیشن او رحکمراں اپنے طور پر موثر طاقت کا کردار ادا کرنے کی حیثیت میں نہیں۔ انہو ںنے بتایا کہ الاخوان قطر کی تائید و حمایت پر اپوزیشن کے فیصلوں پر حاوی ہو گئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام مشرق وسطیٰ کے دل میں واقع ہے اس کے سقوط سے پورا علاقہ خطرات میں گھر جائے گا۔ شام ابھی تک حالت جنگ میں ہے۔ بشار الاسد کیلئے اپنا نظام حکومت تھوپنے کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شامی عوام کی سب سے زیادہ مدد سعودی عرب نے کی جبکہ قطر نے عیارانہ ایجنڈے کیلئے کام کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شامی اپوزیشن کیلئے ایران اور اس کے توسیع پسندانہ فرقہ وارانہ ایجنڈے کی مزاحمت لازمی ہو گئی ہے۔ سعودی عرب شامی بحران کے حل میں اپنے علاقائی و بین الاقوامی اثر ونفوذ سے کام لے سکتا ہے۔ انہوںنے تسلیم کیا کہ بعض اپوزیشن رہنماﺅ ںکو سیاسی جدوجہد کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ 
 

شیئر: