سعودی عرب ، پاکستان کا آزمودہ دوست
جمعرات 4 اکتوبر 2018 3:00
***سجاد وریاہ ***
سعودی عرب ہمیشہ سے پاکستان کا ایک عظیم دوست ،قابل احترام برادر اسلامی ملک ہے۔سعودی عرب نے پاکستان کو ہر مشکل میں اپنی پوری قوت سے احساس دلایا ہے کہ ’’میں ہوں نا‘‘۔پاکستان اس وقت سابقہ حکومتوں کی عاقبت نا اندیش پالیسیوں کی وجہ سے شدید مالی اور سفارتی مشکلات کا شکار ہے،پاکستان کی معاشی حالت انتہائی دگر گوں ہے ۔ آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کا بوجھ بھی سر پہ ہے۔پاکستان کی خطے میں حالت بھی اس غریب کی سی ہے جس کے لئے شاعر نے کہا تھا ،کہ
دیوار کیا گری ،میرے کچے مکان کی
لوگوں نے میر ے گھر میں رستے بنا لیے
قارئین محترم سابقہ حکومتوں کی مبہم اور کمزور علاقائی پالیسیوں نے پاکستان کو کمزور ملک بنا دیا ۔سابقہ حکومتوں نے عالمی دوستوں کو بھی نظر انداز کیا جس کی وجہ سے پاکستان عالمی محاذپر تنہائی کا شکار ہوتا چلا گیا۔سابقہ حکومتوں نے ہندسے دوستی اور اپنی فوج سے دشمنی بنائے رکھی اور فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی رہیں ۔پیپلز پارٹی کی حکومت میں ’میمو گیٹ‘ اور ن لیگ کی حکومت میں ’ڈان لیکس‘ کے ذریعے پاک فوج کو دباوٗ میں لانے کی کوشش کی گئی جس سے عالمی طور پر غلط پیغام گیا کہ پاکستان کی حکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں ہیں۔
جب سے تحریک انصاف کی حکومت بنی ہے ،حکومت نے پاک فوج کے ادارے کو عزت و تکریم دی ہے۔ ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے تو فوج بھی حکومت کے ما تحت کام کرنے میں اعزاز سمجھ رہی ہے۔موجودہ حکومت ابھی چند ہفتوں کی ہے لیکن اس کے اقدامات ایسے ہیں کہ ان کی درست سمت کی نشاندہی ہو رہی ہے۔عالمی سطح پر بھی ہمارے دوست ہماری بات سننے اور ہماری مدد کرنے کو تیار ہیں۔اس سلسلے میں سب سے زیادہ گرمجوشی سعودی عرب نے دکھائی ہے ،سعودی عرب ایک حقیقی ہمدرد دوست کے طور پر سامنے آیا ہے۔میں نے سعودی عرب کا شکریہ اس لیے ابتدا میں لکھا کہ اس وقت پاکستان کی مخدوش مالی حالت کی وجہ سے کوئی بھی مدد کرنے کو تیار نہیں تو سعودی عرب نے پاکستان میں جاری منصوبوں میں سرمایہ کاری کی حامی بھری اور پاکستان کی مالی مدد کی۔چین بھی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے لیکن سعودی سرمایہ کاری سے پاکستان کے اعتماد اور وقار میں اضافہ ہو اہے ۔پاکستان کی معاشی ،سیاسی اور جغرافیائی حیثیت کو عزت ملی ہے۔پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری سے مالی فوائد تو حاصل ہونگے ہی ،اس سے پاکستان سیاسی اور عالمی سطح پر مضبو ط ہو گا ، ایک خدشہ یہ بھی تھا کہ پاکستان صرف چین کے زیر اثر ہو جائے گا۔سعودی عرب کی شمولیت سے یہ خدشہ رد ہوا ہے۔سی پیک کے منصوبوں اور گوادر آئل ریفائنری میں سعودی سرمایہ کاری دراصل سعودی عرب ،پاکستان اور چین کے درمیان شراکت داری کا اک نیا باب کھول دے گی۔جس سے خطے میں امریکہ کے اثرو رسوخ کو کم کیا جا سکے گا ۔روس ،چین ،پاکستان پہلے ہی مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے اپنے سفارتی ذرائع سے منسلک ہیں اور سعودی عرب کی شمولیت ،اس اتحاد کو چار چاند لگائے گی۔سعودی عرب کی شمولیت پر کسی فریق کو کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ روس اور سعودی عرب میں دوستانہ تعلقات ہیں۔میں عرض کر رہا تھا کہ سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری سے پاکستان اپنے خطے میں سیاسی طور پر مضبوط ہو جائے گا کیونکہ اب پاکستان کے منصوبوں میں حصہ دار کے طور پر آرہا ہے ،جس سے پاکستان کے مغربی ،جنوبی صوبے بلوچستان کو ترقی ملے گی جس سے بلوچ عوام کے خدشات اور گلے دور کرنے میں مدد ملے گی۔سعودی عرب کے ان ذاتی شراکت داری منصوبوں کی مخالفت کرنا ،ہند کے لیے آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہند کے مفادات بھی سعودی عرب کے ساتھ بہتر تعلقات سے منسوب ہیں۔اس طرح چین اور سعودی عرب کی شمولیت سے پاکستان کی عالمی تنہائی کے تاثر کو رد کرنے میں مدد ملے گی۔پاکستان کے مثبت امیج کے سبب اور بہتر طور پر بحال ہوتی سیاسی پوزیشن سے دنیا میں پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو گا اور دیگر ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے ،جس میں متحدہ عرب امارات،قطر اور دوسرے عرب ممالک ہیں جو پاکستان سے دور ہو چکے تھے۔
میری نظر میں سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں میں شمولیت سے یورپ اور امریکہ کے سامنے پاکستان کی ساکھ بحال کرنے میں مددگار ہو گی۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے امریکا کے ساتھ بہت عمدہ سفارتی تعلقات ہیں ،امریکہ اور سعودی عرب ایک دوسرے کے مفادات میں تعاون کرتے ہیں۔
اب اگر سوچا جائے کہ سعودی عرب کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے کیا مفادات حا صل ہو سکتے ہیں ؟ میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب نے اس اقدام سے ثابت کیا ہے کہ وہ صرف امریکہ کے زیر اثر نہیں ہے اپنی مرضی اور مفادات کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔اس طرح وہ چین،روس اور پاکستان کے معاشی بلاک میں شامل ہو چکا ہے اس کا سیاسی فائد ہ بھی ہو گا کہ دنیا میں دیگر ممالک بھی ان آزادممالک کے بلاک میں شامل ہو سکتے ہیں۔امریکہ کا اثر اور بے جا مداخلت سے بچا جا سکتا ہے۔
سی پیک منصوبے کے حوالے سے تمام خدشات رد ہو چکے ہیںاور پاکستان کے مفادات اور سیاسی استحکام یقینی ہو چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت دنیا بھر میں اپنی ساکھ اور نیک نامی کو کیش کروارہی ہے۔دنیا بھر کا میڈیا اور ممالک پاکستان کی طرف متوجہ ہو چکے ہیں ۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو بہت محتاط اور متوازن رویہ اپنانے کی ضرورت ہے،کیونکہ اس سارے کھیل میں پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔پاکستان اس سارے منصوبے کا ’ماسٹر مائنڈ‘ ہے ،پاکستان نے اپنی سر زمین پر کھیلے جانے والے ’’عالمی کھیل‘‘کو ناکام کر کے رکھ دیا ہے ،اب پاکستان اکیلا نہیں ،اب کئی طاقتور شراکت دار بھی ہیں جو اس خطے میں امن دیکھنا چاہتے ہیں۔ان عالمی حالات میں امریکا بھی پاکستان کی بات سننے پر مجبو ر ہو گا اور مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے کی کو شش کرے گا۔اس ضمن میں پاکستان کے مفادات ہر لحاظ سے محفوظ ہو جائیں گے۔سعودی عرب کا سرکاری وفد پاکستان میں موجود ہے ،مختلف منصوبوں پر مذاکرات ہو رہے ہیں اور معاہدات پر دستخظ ہو رہے ہیں۔ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب اب روایتی دنیا سے نکل کر مقابلے کی دنیا میں داخل ہو رہا ہے ،سعودی عرب نے خو د کو دنیا بھر میں متعارف کروا دیا ہے اور پیغام دیا ہے کہ وہ بھی عالمی محاذ کا ایک مستعد،اہم اور طاقتور حصے دار ہے اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ ایران ایک نا قابل اعتبار ہمسایہ ہے کسی وقت بھی دھوکا دے سکتا ہے،جبکہ سعودی عرب ایک مستند اور آزمودہ برادر ملک اور مخلص دوست ہے۔ اس نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارا ہاتھ پکڑا ہے ،اس لیے میں کہنا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب ،شکریہ۔