تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف میں جانے کے فیصلے اور اسٹاک ایکسچینج میں مندی کے رجحان پر ٹویٹر صارفین نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران شاہین نے لکھا کہ پاکستان ایک بارپھر 1970-71ء جیسے حالات سے گزررہاہے۔ پورے ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورت حال ہے ۔ چرانے والوں نے الیکشن توچرا لیامگر پاکستان کی اکثریتی عوام کااعتماد نہ حاصل کرسکے۔بنگالیوں کی طرح پنجابیوں کا مینڈیٹ بھی چوری کیاگیا ہے, اللہ میرے ملک پر رحم کرے۔
ضیاءاعوان نے ٹویٹ کیا کہ کپتان نے کرپشن کے خلاف جنگ شروع کی تو نا اہل ترین ، پرویز الٰہی ، بابر اعوان کو ساتھ ملا لیا۔ موروثی سیاست کے خلاف ٹھانی تو علی ترین، پرویز خٹک اور اسد قیصر فیملیز کو ٹکٹ دئیے۔اقربا پروری کے خلاف نکلے تو زلفی بخاری ، مہرو مانیکا کو نوازا جبکہ فرسودہ سیاست کاخاتمہ ایم کیو ایم اور شیخ رشید کے سنگ کیا۔
ارمان آفریدی نے ٹویٹ کیا کہ سی این جی کی قیمت پہلی بار پیٹرول سے بھی زیادہ ہوگی۔ سندھ میں سی این جی کی قیمت میں تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ ایک کلو پر 22روپے بڑھا دیئے گئے۔
ایک اور صارف نے ٹویٹ کیا کہ مان لیا کہ تبدیلی آ گئی۔بزدار کا وزیر اعلیٰ بننا تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے۔ وزیراعظم سلیکٹ کا فرمان عالیشان۔جن کو ایسی تبدیلی کی تمنا تھی ان کو تبدیلی مبارک۔
آصف علی سندھو نے ٹویٹ کیا کہ عمران خان نے کہا تھا میں ان کو رلاو¿نگا ان کو تکلیف پہنچاو¿نگا۔آج عمران خان اور اسکی پاک صاف ٹیم نے اسٹاک ایکسچینج میں پاکستانیوں کو 110 ارب روپے ڈبو دئیے اور وہ خوب رو رہے ہیں۔
سمرہ کفیل نے لکھا کہ عام غریب عوام کو نوٹس دئیے بغیر ان کے گھروں کو مسمار کر کے انہیں بے گھر کر دیا گیا اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں یہ زمینیں خالی کرا کر کسے نوازا جا رہا ہے ؟واہ رے تبدیلی۔