منفی تشہیر ی مہم کے باوجود سعودی عرب میں دنیا بھر سے مثالی سرمایہ کاری
جمعرات 25 اکتوبر 2018 3:00
***سلمان الدوسری***
دنیا بھر کے ممالک اقتصادی شراکت کے معاہدوں اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اپنے یہاں کسی بھی قیمت پر لانے کی کاوشوں میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ ایسے میں جب سارا جہاں سیاسی اور اقتصادی اتار چڑھائو اور مار دھاڑ میں لگا ہوا ہے ،سعودی دارالحکومت ریاض میں سرمایہ کاری کانفرنس کے ابتدائی چند گھنٹوں کے اندر ہی پٹرول ، گیس ، مختلف صنعتوں اور بنیادی ڈھانچوں کے شعبوں میں مملکت اور عالمی کمپنیوں کے درمیان 50ارب ڈالر سے زیادہ لاگت کے معاہدے طے پا گئے ۔ معاہدے کرنیوالی کمپنیوں میں ٹریوگورا ، ٹوٹل ، ہیوانڈائی ، نورنکو ، چلومبرگر،ایلبرٹن اور پیکر ہیوز وغیرہ شامل ہیں ۔ اگر ان عالمی کمپنیوں کو یہاں عظیم الشان امکانات کا یقین نہ ہوتا تو وہ سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کارانہ شراکت کافیصلہ کسی قیمت پر نہ کرتیں ۔ ان کمپنیوں نے 50ارب ڈالر کے معاہدے اس یقین کے تحت ہی کئے ہیں کہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کا ماحول پرکشش ہے ۔ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ٹرین دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کا بڑا عنوان بن گئی ہے ۔ دنیا بھر کے ممالک ، کمپنیاں اور بین الاقوامی بینک سعودی عرب کی اس ٹرین کے کسی بھی ڈبے پر سوار ہونے کے مشتاق ہیں ۔ خطے میں تمام تر تبدیلیوں کے باجود سعودی عرب ہر بار ثابت کر رہا ہے کہ وہ ہر طرح کے اقتصادی و سیاسی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اگر آج کوئی سعودی عرب میں سرمایہ نہیں لگائے گاتو مستقبل قریب میں اسے اس کا کوئی اور موقع نہیں ملے گا ۔
گزشتہ 3ہفتوں کے دوران سعودی عرب کی تصویر بگاڑنے کی تمام تر کوششوں اور سرمایہ کاروں پر ہر طرح کا دبائو ڈالنے ، انہیں مملکت میں سرمایہ کاری سے روکنے کی مہم کے باوجود تجارتی مفادات غالب رہے ۔ سابق تجربات نے ثابت کر دیا کہ سعودی عرب بحمد للہ اقتصادکو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ چیلنج کتنے بھی کیوں نہ ہوں اور کسی درجے کے بھی کیوں نہ ہوں اُن سے نمٹنا سعودی عرب کی شان ہے۔ سوال یہی ہے کہ آخر سرمایہ کاروں کو سعودی عرب جیسا ماحول کہاں ملے گا ؟ سرمایہ کار دیکھ رہے ہیں کہ وہ مملکت میں سرمایہ کاری کے اہداف احسن شکل میں حاصل کر سکتے ہیں ۔ سعودی عرب جی ٹوئنٹی کا ممبر ہے ۔ اس کی اقتصادی پوزیشن مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اپنے آپ کو منوائے ہوئے ہے ۔ عرب ممالک میں موجود تیل ذخائر کا بڑا حصہ سعودی عرب کے پاس ہے ۔علاوہ ازیں جی ڈی پی میں بھی اس کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔ علاوہ ازیں سعودی انویسٹمنٹ فنڈ کا حجم 2030ء تک 2ٹریلین ریال تک پہنچ جائیگا ۔ بین الاقوا می سطح پر فنڈ کی سرمایہ کاری کا حجم 50فیصد تک بڑھ جائیگا ۔ سعودی عرب یورپ ، ایشیاء ، افریقہ اور برصغیر کو جوڑنے والے منفرد جغرافیائی محل وقوع کا بھی مالک ہے ۔ سعودی عرب ہر لحاظ سے بیحد اہم ہے ۔ ان تمام خصوصیات نے سعودی عرب کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے پرکشش بنا رکھا ہے ۔
المشرق بینک کے ایگزیکٹو چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بڑی عجیب و غریب بات کہی ۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ آئندہ 3برسوں کے دوران جو فریق بھی سعودی عرب میں سرمایہ نہیں لگائے گا وہ سرمایہ کاری ٹرین سے پیچھے رہ جائیگا۔دنیا کے ہر حصے سے یہاں سرمایہ کار پہنچ رہے ہیں ۔ ان کے پاس دولت کے ڈھیر ہیں جسے وہ کسی بھی مناسب جگہ لگانے کی تلاش میں نکلے ہوئے ہیں ۔ ایسا ملک جہاں سرمایہ کاری ہر لحاظ سے کامیاب ہو وہاں سرمایہ کاری سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ خاشقجی کا مسئلہ ہو یا اس طرح کا کوئی اور معاملہ فتنے کی شکل میں ابھارنے سے سعودی عرب کی مذکورہ پوزیشن کسی قیمت پر متاثر نہیں ہو سکتی ۔
ریاض میں سرمایہ کاری کانفرنس نے ثابت کر دیا کہ کانفرنس کو ناکام بنانے کی کاوشیں کرنیوالوں کو منہ کی کھانے پڑی ۔ تشہیری مہم چلانے والوں نے ایک انسانی مسئلے کو سیاسی رنگ دیکر دنیا بھر کو مملکت سے دور کرنے کی جو سازش رچی تھی وہ ناکام ہو گئی ۔ جن سرمایہ کاروں پر اس حوالے سے خوفناک شکل میں دبائو ڈالا گیا تھااور وہ کسی نہ کسی شکل میں متاثر بھی ہو گئے تھے وہ بھی حقیقت حال کا احساس کر کے مملکت کر رخ کرنے لگے ۔ بڑے بڑے سیاستداں شاہ اردن ، وزیراعظم پاکستان عمران خان ، امارات ، لبنان ، بحرین ، اردن وغیرہ ممالک کے رہنمائوں کی شرکت نے تشہیری مہم چلانے والوں کو ششدر و حیران کر دیا۔پہلے ہی دن 50ارب ڈالر کی سرمایہ کاری دیکھ کر ان کے ہوش اڑ گئے۔
(بشکریہ:الشرق الاوسط)