مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 4 لاکھ فوجی اہلکاروں نے محاذ کھول دیا
نئی دہلی۔۔۔مودی حکومت کی منفی پالیسیوں کے خلاف فوج کے 4 لاکھ ملازمین نے آئندہ سال جنوری میں 3 دن ہڑتال کی تیاری شروع کردی۔ اس ہڑتال میں 41 اسلحہ ساز فیکٹریوں کے ملازمین، نول ڈاکس کے ملازمین، فضائیہ ورکشاپ کے ملازمین سمیت کئی دیگر کمپنیوں کے ملازمین شامل ہونگے۔ اس سلسلے میں ان تمام ملازمین نے منگل کو بھی بھوک ہڑتال کرتے ہوئے دوپہر کا کھانا نہیں کھایا۔آل انڈیا آرمی ایمپلائی ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری سی شری کمارنے کہاکہ منگل کو ہم نے احتجاجاً دوپہر کا کھانا نہیں کھایا۔ اگرحکومت ہمارے مطالبوں پر سرگرم نظر نہیں آئی تو بڑے پیمانے پر ہڑتال کی تیاری کرینگے جس میں لاکھوں ملازمین شریک ہونگے۔یونین کے رہنما نے کہا کہ حکومت ملازمتیں چھین رہی ہے اور اسٹراٹیجک سیکٹر کی چابی پرائیویٹ سیکٹر کے ہاتھوں میں دے رہی۔ ایسے ماحول میں ہم حکومت کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ایک فوجی افسر نے کہاکہ طویل عرصے سے اسلحہ سازفیکٹریوں کی کارکردگی میں کمی اور معیارمیں تنزلی پیدا ہورہی ہے۔دراصل مرکزی حکومت دفاعی سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہی۔ حکومت کے منصوبوں کے تحت کئے گئے فیصلوں میں 200 سے زیادہ دفاعی مشینری کو’ ’نان-کور‘‘ قرار دینا بھی شامل ہے جس کی وجہ سے ڈیفنس فورس اب وہ براہ راست مارکیٹ سے خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پی ایس یو کو لازمی بنانا اور آرڈنینس فیکٹریوں کو ان کے کام کا کم از کم 25 فیصد کام پرائیویٹ کمپنیوں کو دینا بھی ان فیصلوں میں شامل ہے۔