Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آفریدی کی غلط وقت پر غلط شاٹ

تنویر انجم
پاکستان کرکٹ کے سپر اسٹار اور ہردلعزیز کھلاڑی بوم بوم آفریدی اکثر غلط وقت پر غلط شاٹ کھیلنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنتے ہیں تاہم اس مرتبہ شاہد آفریدی نے کھیل کے بجائے سیاسی میدان میں غلط وقت پر غلط شاٹ کھیلا اور نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں اپنے چاہنے والوں کے ہاتھوں تنقید کا نشانہ بن گئے۔ ضروری نہیں کہ کرکٹ کے آل راؤنڈر ہر شعبے میں آل راؤنڈر ہی ہوں لیکن شاہد آفریدی نے اپنے موضوع سے ہٹ کر طبع آزمائی کرکے خود اپنے لیے مشکل مول لی ہے۔ ویسے تو پاکستان، ہند اور کشمیر، تینوں موضوعات پر شاہد آفریدی اس سے پہلے بھی متنازع باتیں کر چکے ہیں جس پر انہیں ہمیشہ منفی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس بار انہوں نے ہندوستانی کشمیر سے متعلق متنازع بیان دے کر خود کو’ ’چوراہے‘‘ پر لاکھڑا کیا ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز کھلاڑی شاہد آفریدی کے جس بیان نے نہ صرف پاکستان اور کشمیر کے حلقوں میں ایک نیا تنازع پیدا کردیا ہے، وہیں ان کے چاہنے والے اور ’’سوشل میڈیا کے دانشوروں‘‘ کو بھی ایک نیا موضوع فراہم کردیا ہے جس پر آئندہ چند روز تک بحث ہوتی رہے گی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہد آفریدی نے لندن میں ایک تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان سے 4 صوبے نہیں سنبھل رہے، کشمیر پاکستان کو نہ دیں، ہند کو بھی نہ دیں، کشمیر، کشمیریوں کا اپنا رہنے دو، کیونکہ کشمیر کوئی ایشو نہیں بلکہ دنیا نے اسے ایشو بنا رکھا ہے۔‘‘
آفریدی کا بیان میڈیا پر پھیلتے ہی تنازع نے ایک نیا رخ اختیار کیا اور ٹویٹر پر دیکھا تو ٹاپ ٹرینڈز میں شاہد آفریدی اور کشمیر نمایاں تھے۔ ایک طرف تو پاکستانیوں نے قومی کھلاڑی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ دوسری جانب ہندوستانی میڈیا بھی اسی متنازع بیان کو بنیاد بنا کر ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہوگیا۔ اسی دوران مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے شاہد آفریدی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ آفریدی صاحب نے اپنے وطن اور کشمیریوں کی پاکستان سے بے پناہ محبت کی تضحیک کی ہے۔ ہر جانب سے تنقید کے نشتر برستے دیکھ کر شاہد آفریدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک وضاحتی پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’’میرے بیان کی ہندوستانی میڈیا نے غلط تشریح کی ہے۔ میں اپنے وطن سے بہت محبت کرتا ہوں اور کشمیریوں کی جدوجہد کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔‘‘ شاہد آفریدی نے ٹویٹر پر مزید کہا کہ ’’میڈیا پر دکھایا جانے والا وڈیو کلپ ادھورا اور سیاق و سباق سے
 ہٹ کر ہے کیونکہ اس سے قبل میں نے جو کچھ کہا وہ اس میں شامل نہیں کیا گیا۔‘‘
اس سے پہلے رواں برس ہی اپریل میں آفریدی اور ہندوستان کے سابق اوپنر گوتم گمبھیر کے مابین کشمیر کے معاملے پر تلخ کلامی ہو چکی ہے۔ شاہد آفریدی نے ایک ٹویٹر پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کشمیر کی صورتحال کو ہولناک اور پریشان کن قرار دیا تھا جس پر ہندوستانی متعصب کھلاڑی گوتم گمبھیر نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ آفریدی الفاظ کے چناؤ میں ذہنی طورپر پسماندہ ہیں۔ شاہد آفریدی کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ حق خود ارادیت اور آزادی کا مطالبہ کرنے والے معصوم کشمیریوں کو غاصب ہندوستانی حکومت کی جانب سے کھلے عام مارا جا رہا ہے اور حیرت ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے خاموش ہیں؟ انہوں نے سوال کیا کہ دنیا اس خونریزی کو روکنے کی کوشش کیوں نہیں کرتی۔ اس پر ہندوستانی کھلاڑی نے پھر غیر سنجیدہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ شاید آفریدی کی ڈکشنری میں ’یو این‘ کا مطلب ’انڈر نائنٹین‘ ہے جو ان کی عمر کی حد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان شاہد آفریدی کی نوبال ہے۔
پاکستانی کھلاڑی کے کشمیریوں کے حق میں بیان پرہندوستانی میڈیا میں طوفان برپا ہوگیا اورہندوستانیوں نے بوم بوم آفریدی پر تنقید کی بارش کردی۔ اسی تنازع کے دوران پاکستانی شہری بھی شاہد آفریدی کے دفاع میں سامنے آ گئے۔ یہاں تک کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بھی اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرکے گوتم گمبھیر اور ہندوستانیوں کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام کے ساتھ ایک میچ کی وڈیو بھی پوسٹ کی، جس میں شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے آخری اوور میں لگاتار 2 چھکے مار کر ہند کو عبرت ناک اور ناقابل فراموش شکست سے دوچار کیا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک تصویر بھی شیئر کی تھی، جس میں شاہد آفریدی، بظاہر کسی بات پر گوتم گمبھیر سے الجھتے نظر آئے۔ میجر جنرل آصف غفور نے ہندوستانیوں کو مخاطب کرتے کہا تھا کہ ’’برائے مہربانی اپنی آگ مقامی طور پر ہی بجھائیں، شاہد آفریدی ہمارا قومی ہیرو۔‘‘ اس کے جواب میں شاہد آفریدی نے بھی ایک پرانی تصویر شیئر کی، جس میں وہ ہندوستانی شائقین اور پرچم کے ساتھ تصویر بنواتے نظر آئے۔
اسکے علاوہ ایک مرتبہ ہندوستانی شہر کلکتہ کے ایڈن گارڈن میں پریس کانفرنس کے دوران شاہد آفریدی نے ایک مرتبہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ہند میں کرکٹ کو بہت انجوائے کیا اور انہیں پاکستان سے زیادہ پیار ہند میں ملا۔ اس متنازع بیان پر نہ صرف آفریدی کو قانونی نوٹس جاری کیا گیا تھا بلکہ شائقین نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور حسب روایت ہند کو تو پاکستان کے خلاف بولنے کا
 موقع مل ہی گیا تھا۔
کشمیر کا معاملہ پاکستان اور ہندکے درمیان اہم ترین اختلافات میں سب سے اوپر ہے۔ اس پر دونوں جانب سے اہم شخصیات کے بیانات اکثر سامنے آتے ہیں ، تاہم ہند کی جانب سے ایسی روایتی اور کھلی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے جسے کوئی اندھا بھی دیکھ سکتا ہے جبکہ پاکستان کا موقف ہمیشہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خاطر جدوجہد کے لیے رہا ہے۔ایک جانب جہاں شاہد آفریدی کے حالیہ متنازع بیان کو بنیاد بنا کر ہندوستانی میڈیا پاکستانی حلقوں خصوصاً سوشل میڈیا پر آگ لگانے میں مصروف ہے ،وہیں اسے یاد رکھنا چاہیے کہ یہ کوششیں وہ پچھلی کئی دہائیوں سے جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کے نتائج میں اسے ہمیشہ اپنے منہ پر اپنے ہی ہاتھوں خاک ملنی پڑی۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کشمیریوں کے دل پاکستان اور پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے لیے دھڑکتے ہیں۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اسے دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کر سکتی۔ پاکستانی کھلاڑی ہوں یا سیاست دان، وطن کا بچہ بچہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کا حامی اور اس کی خاطر ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔
 

شیئر: