دھکے دے کر نکالا گیا‘ باہر کاروبار نہ کرتے تو بھیک مانگتے؟ نواز شریف
اسلام آباد: ن لیگ کے قائد اور سابق وزیرا عظم نواز شریف نے نیب عدالت میں 342 کا بیان قلمبند کرانے کے ساتھ مزید سوالات کے جواب بھی جمع کرا دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس سے پہلے 3 سماعتوں کے دوران نواز شریف 151 میں سے 90 سوالات کے جواب جمع کرا چکے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے احتساب عدالت میں بیان دیا ہے کہ پاناما سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش تحقیقات کے دوران جو بیانات ریکارڈ کیے وہ قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات تعصب پر مبنی اور ثبوت کے بغیر تھیں۔ انہوں نے نیب عدالت کے جج ارشد ملک کے روبرو بیان قلمبند کراتے ہوئے مزید کہا کہ عدالت عظمیٰ میں حسن اور حسین نواز کا کیس میں نے نہیں لڑا، ان دونوں کا بیان میرے خلاف بطور شواہد پیش نہیں کیا جاسکتا۔ جے آئی ٹی کی طرف سے قلمبند کیے گئے بیان کی قانون کی نظر میں کوئی وقعت نہیں۔
نواز شریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے دوران جج سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ یہ کیس کیوں بنایا گیا۔ دنیا بھر کے بچے باہر پڑھتے اور کاروبار کرتے ہیں۔ میرے بچوں نے اگرمجھے پیسے بھیجے تو کون سا عجوبہ ہو گیا۔ میں وزیراعظم رہا ہوں، میرے بچے یہاں کاروبار کریں تب مصیبت، باہر کریں تب بھی مصیبت۔ نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے مکالمے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کیس یہ نہیں کہ آپ بیرون ملک کیوں کاروبار کرتے ہیں۔ کیس یہ ہے کہ بیرون ملک کیسے کاروبار کرتے ہیں۔ جس پر نواز شریف نے کہا کہ ہمیں حکومت دھکے نہ دیتی تو بچے یہیں کاروبار کر رہے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ہم خوشی سے ملک سے باہر نہیں گئے تھے۔ میرے بچے باہر جا کر کاروبار نہ کرتے تو کیا بھیک مانگتے؟