مسلمان کیس جیت بھی گئے تو کیا 100کروڑ ہند ومسجد بننے دینگے؟غیورالحسن
لکھنؤ۔۔۔اجودھیا میں مندر ،مسجد تنازعہ ایک بار پھر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین غیور الحسن رضوی کی جانب سے دیئے گئے بیان کے بعد اس بحث میں نیا موڑ آگیا۔ دراصل حسن نے کہا کہ مندر ، مسجدتنازع کے باعث مسلمان خوف و ہراس کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں لیکن وقف بورڈ اور مسلم پرسنل لا بورڈ اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ بالفرض اگر مسلمان عدالت سے کیس جیت بھی جاتے ہیں تب کیا 100کروڑ ہندوبابری مسجد تعمیر کرنے دینگے ؟حسن رضوی نے اجودھیا کی تازہ صورتحال پر تبصرے سے انکار کردیا تاہم انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن کو شکایات موصول ہورہی ہیں کہ بعض مقامات پر مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے منع کیا جارہا ہے تو کہیں مذہبی مقامات کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔گڑگاؤں کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ گاؤں اور دیہاتوں میں آباد مسلمان مندر مسجد تنازع سے پریشان ہیں۔قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ ایسے عالم میں مندر ، مسجد تنازع ختم کرنے کا راستہ یہی ہے کہ عدالت کے باہر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے مندر تعمیر کرنے کی اجازت دیدی جائے۔ اس سے مسلمانوں کی عظمت برقرار رہے گی اور ساتھ ہی یہ بھی تجویز پیش کرسکتے ہیں کہ اجودھیا کے بعد آئندہ کبھی کسی دوسری مسجد کے مسئلے پر اس قسم کے تنازعات نہ کھڑے کئے جائیں۔اس سلسلے میں ملک کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد و ذمہ داروں نے ای میل کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں 14دسمبر کو ایک اجلاس منعقد کی جائیگا۔
ہندوستان کی تازہ ترین خبروں کے لئے ’’اردونیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں