غریب ممالک کی مدد میں مملکت G20 میں سرفہرست
ریاض.... سعودی ماہرین اقتصاد نے بتایا ہے کہ کساد بازاری سے پوری دنیا کو بچانے اور غریب ممالک کی مدد میں سعودی عرب جی 20میں شامل تمام ممالک میں سرفہرست ہے۔ جی ٹوئنٹی 1999ءمیں قائم ہوا تھا۔ سعودی عرب بین الاقوامی اقتصاد کے استحکام اور شرح نموع میں مختلف حوالوں سے حصہ لے رہا ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ 2018ءکے دوران تیل کی اوسط عالمی طلب 100 ملین بیرل یومیہ ہے ۔ 2019ءتک یہی سلسلہ چلے گا۔ سعودی عرب امریکہ اور روس عالمی تیل منڈی کے اہم کھلاڑی ہیں۔ سعودی عرب بین الاقوامی خوشحالی کو پائدار بنانے اور دنیا بھر کے ممالک و اقوام کو تیل منڈی کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچانے میں کلیدی کردارادا کررہا ہے۔ سعود ی عرب نے عالمی کساد بازاری سے پوری دنیا کو بچانے، عالمی اقتصاد کا مالیاتی ڈھانچہ مضبوط بنانے ، مالیاتی نظام کی اصلاح اور اہم مسائل کے بھنور میں پھنسنے سے عالمی برادری کو بچانے کےلئے ٹھوس اقدامات کررہا ہے۔ سعودی عرب کو جی ٹوئنٹی کا ممبر اس لئے بھی بنایا گیا ہے کیونکہ وہ ترقی پذیر اور غریب ممالک کی مدد کرنے والوں میں پیش پیش ہے۔ سعودی ماہر اقتصاد ڈاکٹر محمد القحطانی نے بتایا کہ جی ٹوئنٹی میں سعوی عرب کی شرکت بیحد اہمیت رکھتی ہے۔ فی الوقت مالیاتی و اقتصادی مسائل ، کرنسی کی قدر، بنیادی ڈھانچہ اورعالمی تجارت پر کسٹم ڈیوٹی تھوپنے جیسے امورعالمی برادری کو تشویش میں ڈالے ہوئے ہیں۔ القحطانی نے بتایا کہ اس کا امکان ہے کہ جی ٹوئنٹی مستقبل میں ڈبلیو ٹی او کی جگہ لے لے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب مصر اور تیونس کے اقتصادی مسائل کی آواز جی 20تک پہنچائے گا۔ ماہرین اقتصاد کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب اقتصادی اصلاحات کے نفاذ میں کامیابی حاصل کرچکا ہے اور پوری دنیا اس کی اہمیت کو تسلیم کررہی ہے۔ دریں اثناءمختلف بحرانوں نے ثابت کردیا ہے کہ جی 20کی منڈیوں میں تیل کی قلت کا مسئلہ حل کرنے والا واحد ملک سعودی عرب ہے۔ جب جب یورپی ممالک ، امریکہ وغیرہ تیل کی قلت سے دوچار ہوئے تب تب سعودی عرب نے تیل کی رسد میں کمی کو پورا کیا۔ جی 20میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والا ملک سعودی عرب ہے۔سعودی وزیر توانائی خالد الفالح بتا چکے ہیں کہ فی الوقت سعودی عرب یومیہ 7.7ملین بیرل خام تیل برآمد کررہا ہے۔ مملکت 10.7ملین بیرل تیل یومیہ پیدا کرسکتا ہے۔ 11ملین بیرل تک تیل کی پیداوار لے جاسکتا ہے۔