Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی کمپنی کی ویب سائٹ

محمود ابراہیمی الدوعان ۔ المدینہ
سعودی بجلی کمپنی بڑی کمپنی ہے۔ یہ لاکھوں صارفین کو مختلف سہولتیں فراہم کررہی ہے۔ یہ ہر خدمت پر صارفین سے اپنی فیس وصول کرتی ہے اور مختلف ذمہ داریوںکی تکمیل پر بھاری منافع بھی کما رہی ہے۔ یہ کمپنی کا جائز حق ہے۔ جائز اس صورت میں ہوگاجب وہ مطلوبہ شکل میں صارفین کو خدمات فراہم کریگی۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ کمپنی کا نرخنامہ بھاری قسم کا ہے اور اسکی خدمات معمولی درجے کی ہیں۔ سعودی بجلی کمپنی کی ویب سائٹ کی مدد سے کوئی کام نمٹانا بیحد مشکل ہے۔
سعودی بجلی کمپنی کی ویب سائٹ تک رسائی انتہائی ٹیڑھی کھیر ہے۔ بہت سارے سوالات معلق پڑے ہوئے ہیں۔ اسکا سبب کیا ہے اسکا راز ہمیں نہیں معلوم۔ میں ہمیشہ سوچتا ہوں کہ آخر سعودی بجلی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ کو اتنا پیچیدہ کیوں بنا رکھا ہے؟ بہت ساری وزارتیں، سرکاری محکمے و ادارے ٹیکنالوجی کی مدد سے ویب سائٹ کو آسان اور پرکشش بنائے ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر وزار ت انصاف کو لے لیں جو مقامی شہریوں کی مدد کیلئے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ انہیںعدالتو ںکے چکر لگانے سے باز رکھنے کیلئے آن لائن خدمات فراہم کررہی ہے۔ انہیں کار پارکنگ کے مسائل اورگھنٹوں تک ججوں کے انتظار کی زحمت سے بچارہی ہے۔ وزارت داخلہ بھی جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرکے کروڑوں سعودیوں اور غیر ملکیوں کو متعدد سہولتیں پیش کررہی ہے۔ 
جدید ٹیکنالوجی کو عوام کے مسائل حل کرنے کےلئے استعمال کرنا اچھی بات ہے۔ ا س سے وقت اور محنت کی بچت ہوتی ہے۔سعود ی حکومت جدید ٹیکنالوجی سے استفادے کا منصوبہ اسی تناظر میں نافذ کررہی ہے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تمام اداروں کو ترغیب دے رہے ہیں کہ وہ عوام کے امو رنمٹانے میں سہولتیں فراہم کریں۔ انکے مفادات معطل نہ کریں۔ انکے مطلوبہ کام تیزی سے انجام دیں۔
اسی تناظر میں سعودی بجلی کمپنی سے ہماری درخواست ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ تک رسائی کو آسان بنائے۔ ویب سائٹ زیادہ لچکدار ہو۔ جو صارف جو خدمت حاصل کرنا چاہے اُسے آن لائن وہ خدمت مہیا ہو تاکہ وہ بجلی کمپنی کے دفتر کے چکر لگانے سے بچ جائے۔ وقت اور محنت کے جھنجھٹ میں نہ پڑے۔
جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے والے تمام سرکاری محکوں اوروزارتوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انکی مثبت سوچ اور اس پر عمل درآمد کی بدولت لاکھوں لوگ دفاتر کے چکر لگانے کی زحمت سے بچ گئے ہیں۔2030تک جامع ترقی کے اہداف کی تکمیل کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ ناگزیر ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: