حکومت آرڈیننس لائی تو قرار داد لائیں گے،پیپلزپارٹی
اسلام آباد... پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ آمریت میں صدارتی حکم کے ذریعے حکومت چلائی جاتی تھی۔ آرڈیننس کے ذریعے حکومت نہیں کی جا سکتی ۔کوئی بھی آرڈیننس آیا تو اس کے خلاف قرارداد لائیں گے۔100دن بعد بھی قومی اسمبلی میں پبلک اکاونٹس کمیٹی نہیں بنائی گئی۔100 دن میں دیواریں گرانے، بھینسیں اور مرغی انڈوں کی بات ہوئی ۔حکمران منتخب اداروں کی نفی کررہے ہیں ۔ ایسا نہیں ہونے دینگے۔احتساب کے لبادے میں آمرانہ طرز پر اپوزیشن کو ہدف بنایا جارہا ہے ۔سیلکٹڈ وزیراعظم کے پاس کوئی تجربہ نہیں ۔ڈالر کی قیمت پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ میں سے کوئی ایک جھوٹ بول رہا ہے۔ جھوٹ بولنے پر آرٹیکل 62 ون ایف لگتا ہے۔سینیٹر شیری رحمان پریس کانفرنس میں کہا کہ قانون سازی صرف پارلیمان کے ذریعے ہوگی۔ اس کے سوا قانون سازی کی گئی تو بھرپور مخالفت کریں گے۔صدارتی آرڈیننس صرف اس وقت لایا جاسکتا ہے جب ہنگامی حالت ہو۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم اقتدار کے نشے میں یہ بھول گئے کہ صرف قومی اسمبلی میں ان کی اکثریت ہے۔صدارتی آرڈیننس کو کوئی بھی ممبر ایک قرارداد لاکر اسے روک سکتا ہے۔اس موقع پر نیئر بخاری نے کہاکہ آمریت میں صدارتی حکم کے ذریعے حکومت چلائی جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی عقل پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ سیلکٹڈ وزیراعظم کے پاس کوئی تجربہ نہیں ۔ آرڈیننس کوئی بھی آیا اس کے خلاف قرارداد لائیں گے۔