Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگل میں منگل

علی الجحلی ۔ الاقتصادیہ
سعودی شہروں میں رہنے والے شہر کے شور ہنگامے سے بچنے اور غیر آلودہ صاف ستھری فضا میں سانس لینے کیلئے آبادی سے دور سیر سپاٹے کیلئے نکلتے ہیں۔ صحراءمیں جاکر خیمے نصب کرکے وہاں گپ شپ، چائے قہوہ نوشی ، ہلکے پھلکے مشروبات اور کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔مقامی شہریوں اور انکی دیکھا دیکھی تارکین وطن بھی یہ شوق کرنے لگے ہیں۔ اسکے لئے وہ ”البر “ کی تعبیر استعمال کرتے ہیں۔ بیٹھے بیٹھے پروگرام بناتے ہیں کہ چلیں”البر“ چلتے ہیں۔ البر سے مراد جنگل ہے۔ جنگل میں سیر سپاٹے کے ایک شوقین دوست کے ساتھ گزشتہ دنوں جانے کا اتفاق ہوا۔یہ دوست صحیح معنوں میں جنگل کے سیر سپاٹے کا دیوانہ ہے۔ اس نے ایک لگیج بوگی (سامان کی گاڑی) حاصل کررکھی ہے جس میں جنگل میں سیر سپاٹے کے دوران پیش آنے والی جملہ ضروریات جمع کی ہوئی ہیں۔ اسکی گاڑی کو گشتی مرکز کانام دیا جاسکتا ہے۔ کہیں بھی پارک کرکے ایک ہفتے تک آبادی سے دور رہا جاسکتاہے۔
مجھے اپنے اس دوست کی یہ بات بہت اچھی لگی کہ ہمیں جب جس چیز کی ضرورت پیش آئی اس نے فوری طورپر حاضر کردی۔ اگر وہ مطلوبہ اشیاءاس طرح سے جمع کرکے نہ نکلتا تو سچ مچ ہم لوگ مصیبت میں پڑ جاتے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ جنگل کی سیر کے انتظامات بھی ہنر مندی کے محتاج ہوتے ہیں۔ اب ہمارے یہاں اس کا شوق رکھنے والے اچھے خاصی تعداد میں ہوگئے ہیں۔ انکے تعلقات بڑے گہرے اور مضبوط ہوتے ہیں۔ یہ اپنے ہمراہ میوہ جات اور چپس بھی اچھی خاصی مقدارمیں رکھتے ہیں۔
میں ان لوگوں کو سلام کرتا ہوں جو مصروف ترین زندگی کے کچھ لمحات صاف ستھرے جنگل میں گزارنے کا اہتمام کرتے ہیں اور یہ کام پورے ذوق و شوق سے انجام دیتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کا بھی دھیان رکھتے ہیں۔ پہاڑوں اوروادیوں میں موبائل چارج کرنے کا بھی انتظام ہوتا ہے۔ یہ لوگ سیر سپاٹے کیلئے جنگل جاتے وقت مخصوص قسم کے بیگ بھی لئے ہوتے ہیں جن میں اس قسم کے سفر کی بنیادی ضروریات موجو دہوتی ہیں۔
سعودی عرب جغرافیائی اعتبار سے وسیع و عریض ملک ہے ۔ یہاں ہر موسم میں سیر سپاٹے کیلئے مقامات بھی ہیں اور اوقات بھی۔ میں نے اپنے دوست کے سامنے ایک تجویز رکھی۔ میں نے کہا کہ ہمارے یہاں ان دنوں زو ر دار بارشیں ہورہی ہیں۔ انکی نظیر 30برس میں نہیں ملتی۔ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ صحراءمیں مختلف مقامات پر شاندار جھیلیں بنائی جائیں اور انکے اطرا ف سیر سپاٹے کے پروگرام ترتیب دیئے جائیں۔ میرے دوست نے میری خاطر تجویز ہوں ہاں کرکے سن تو لی مگر وہ ااسے پسند نہیں آئی کیونکہ وہ تو صحراءکا دیوانہ ہے اور وہاں جھیلوں کا کوئی تصور نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: