مناسب تربیت اور سرپرستی فراہم کرنے کی ضرورت ہے،حکمت کی جانب سے گرانٹ ملنے سے اگلے مقابلے کی تیاری میں مدد ملے گی،پذیرائی ہوتی رہی تو دنیا کے تمام اعزازات جیت سکتا ہوں ، باکستانی باکسر
جمیل سراج - ۔کراچی
پاکستان کے واحد پروفیشنل باکسر محمد وسیم نے کہا ہے کہ اگر مناسب تربیت اور سرپرستی فراہم کی جا ئے تو پاکستانی باکسرز دنیا میںتہلکہ مچا سکتے ہیں۔ محمد وسیم نے گزشتہ ماہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیﺅل میں فلپائنی باکسرکو شکست دے کر ورلڈ باکسنگ کونسل کے سلور فلائی ویٹ ٹائٹل کا دفاع کیا۔ حکومت کی جانب سے ان کیلئے 3 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا گیا جس پر محمد وسیم نے وزیر اعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر محمد وسیم کی نمائندہ اردو نیوز سے سیر حاصل گفتگو ہوئی جو نذر قارئین ہے۔
٭٭ پاکستان کیلئے عالمی سطح پر فتوحات کے بعد آپ کے کیا تاثرات ہوتے ہیں ؟
٭٭٭ ۔۔۔ جی سب سے پہلے اللہ پاک کا لاکھ شکر جس کے کرم سے مجھے عالمی سطح پر کامیابی حاصل ہوئی ہے، اس میں میری محنت کے ساتھ قوم اور والدین کی دعاوں کا بڑا دخل ہے،ورلڈ باکسنگ کونسل کا اعزاز جیتنا یقینا میرے اور ملک کیلئے گراں قدر سرمایہ ہے ، مجھے اس سرمائے کو حاصل کرکے بڑی خوشی ہورہی ہے،اس کے پس منظر میں جن عوامل کا مجھے ساتھ حاصل رہا ان کا تذکرہ بہت ضروری سمجھتا ہوں، میری کوریا میں حالیہ کامیابی میری گزشتہ کامیابیوں میں سے ایک ” عظیم فتح “کہی جا سکتی ہے جس میں میرے کورین فائٹ پروموٹر مسٹر اینڈی کنگ کا بڑا اہم کردار ہے، انہوں نے اس کا اہتمام کیا تھا، ان سے میری آئندہ مقابلے کے سلسلے میں ابھی سے بات چیت ہورہی ہے
٭٭ حالیہ فتح کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے آپ کے لئے جو تین کروڑ روپے کی انعامی رقم کا اعلان کیا گیا اس پر کیا کہیں گے ؟
٭٭٭ ۔۔۔ جی اس پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف صاحب کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرنا پسند کروں گا جنہوں نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے پاکستان اسپورٹس بورڈ کو میرے لئے اس گرانٹ کے اجراءکی ہدایت کی، اب اگر یہ اعلان کردہ گرانٹ میرے لئے جاری ہوجاتی ہے تو اس کی مدد سے مجھے آئندہ انٹرنیشنل باوٹ کی تیاری میں بہت مدد ملے گی
٭٭ باوٹ کی تیاری کس طرح اور کس کی مدد سے کرتے ہیں ؟
٭٭٭ ۔۔۔ کسی بھی بین الا قوامی فائٹ کی تیاری اور اس کے وینیو وغیرہ کے طے کرانے میں میرے پروموٹر مسٹر اینڈی کنگ ہی میری رہنمائی کرتے ہیں، وہی تمام سلسلے کو آگے بڑھانے میں میری بھر پور مدد کرتے ہیں، میری گزشتہ باوٹ جو میں نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیﺅل میں جیتی ہے اس کا اہتمام بھی اسی پروموٹر نے کیا اور اب آئندہ فائٹ کیلئے بھی وہی تمام انتظامات کریں گے۔
٭٭ کسی باوٹ کی تیاری کس طرح اور کن مرحلوں سے گزر کر مکمل ہوتی ہے ؟
٭٭٭ ۔۔۔ باوٹ کی تیاری کیلئے سب سے پہلے پروموٹر اپنے باکسر کی فائٹ فیس جمع کراتا ہے جس کے بعد باکسنگ آرگنائزرز چیلنجرز کے حریف باکسر کے نام اور فائٹ کے مقام کا اعلان کرتے ہیں، لیکن اس سے بھی پہلے یہ پروموٹر کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے باکسر کے چیلنج کو کیس بناکر جس ملک کے باکسر سے فائٹ کی خواہش ہوتی ہے ان کے فائٹ آرگنائزرز سے رابطہ کرتا ہے ،ان سے تکنیکی ، امیگریشن سمیت تمام امورطے کرتا ہے جب وہاں سے چیلنج قبول ہوجاتا ہے تو پھر اس حریف باکسر سے باوٹ کی تیاری کا مرحلہ شروع کرتا ہے ،اس میں ویٹ اور وینیو کے مطابق تیاری کی بڑی اہمیت ہوتی ہے جس کا اہتمام پروموٹر ہی کرتا ہے،
٭٭ آپ کی آئندہ باوٹ کس باکسر کے خلاف اور کہاں ہونے جا رہی ہے ؟
٭٭٭ ۔۔۔ میری اگلی باوٹ کی تفصیلات ابھی مجھے موصول نہیں ہوئی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے کورین پروموٹر مسٹراینڈی کنگ باوٹ کے آرگنائزرز سے رابطے میں ہیں ، جونہی باوٹ طے ہوگی اس کی تفصیلات مجھے مل جائیں گی جس میں یہ طے ہوگا کہ فائٹ کس حریف باکسر سے کہاں ہے۔
٭٭ ورلڈ باکسنگ کونسل سلور فلائی ویٹ کا ٹائٹل جیتنے سے پہلے کن اعزازات اپنے نام کئے ؟
٭٭٭ ۔۔۔ میری کامیابیوں کا سلسلہ دراصل 2009 ءمیں بنکاک میں منعقدہ ورلڈ کمبیٹ گیمز سے شروع ہوا جہاں کنگز کپ میں کامیاب شرکت کی ، 2010ء میں نئی دہلی میں لائٹ فلائی ویٹ کیٹیگری میں میڈل جیتا، 2014 میں گلاسگو کے دولت مشترکہ کھیلوں میں فلائی ویٹ میں تمغہ پاکستان کیلئے جیتا، 2014 مین ہی ایشین گیمز بمقام اینچوئن فلائی ویٹ کا اعزاز حاصل کیا، یہ تمام کے تمام اعزازات صرف اور صرف پاکستان کے پرچم کو اقوام عالم میں سربلند رکھنے کیلئے میں نے جیتے، جس پر اللہ کا شکر گزار ہوں۔
٭٭ بحیثیت ایک پروفیشنل باکسر آپ کو پاکستانی ہونے پر کیسا محسوس ہوتا ہے ؟
٭٭٭ ۔۔۔ مجھے پاکستان کا واحد پروفیشنل باکسر ہونے پر فخر ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ میرا جینا مرنا پاکستان ہے،جب سے پروفیشنل سرکٹ میں قدم رکھا ہے خود کو بہت عاجز بندہ تصور کرنے لگا ہوں اس لئے عاجزی اللہ کو بہت پسند ہے جب غیر ملکوں میں حریف باکسروں کے خلاف فتح حاصل کرنے پر مجھے پاکستان نیشنل کے نام سے پکارا جاتا ہے تو اس لمحے میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا، میری خواہش ہوتی ہے کہ اپنے سبز ہلالی پرچم میں خود کو سر تا پا لپیٹ لوں اور جہاں ایسا عملی طور پر کرنے کا موقع ملتا ہے تو وہاں یہ خواہش پوری کر بھی لیتا ہوں جس سے دل کو بہت سکون ملتا ہے۔
٭٭ بحیثیت پروفیشنل باکسر آپ نے رنگ میں اترنے کا آغاز کہاں اور کب کیا ؟
٭٭٭ ۔۔۔ والدین اور قوم کی دعاوں سے میں نے پروفیشنل باکسنگ کا آغاز گزشتہ سال چار اکتوبر کو جنوبی کوریا میں منعقدہ کورین بینٹم ویٹ ٹائٹل کی کامیابی سے کیا جس میں حریف کورین باکسر من ووک لی کو شکست دے کر اپنا پہلا پروفیشنل باکسنگ اعزاز حاصل کیا وہ میری زندگی کی پہلی باقاعدہ پیشہ ورانہ فائٹ بھی تھی جسے جیتنے پر جو خوشی ہوئی وہ نا قابل بیان ہے،
٭٭ بحیثیت پروفیشنل باکسر آپ اپنے ملک اور حکومت سے کیا توقعات رکھتے ہیں ؟
٭٭٭ ۔۔۔جس طرح میری کارکردگی میں اللہ کے کرم سے بتدریج نکھار آرہا ہے اور میں ایک پروفیشنل باکسر کے طور پر ترقی کی جانب گامزن ہوں تو مجھے اپنے ملک و ملت اور حکومت وقت سے یہی امید ہے کہ وہ مجھے اسی طرح سپورٹ کرتے رہیں اگر میری اسی طرح پذیرائی اور مالی تعاون ہوتی رہی تو دنیا کے تمام بڑے اعزازات جیت کر پاکستان اور اپنی قوم کے قدموں میں لاکر رکھ دوں گا،اس کے علاوہ میرا نوجوان باکسروں کو یہ پیغام ہے کہ وہ باکسنگ کے شعبے یا کسی بھی میدان میں اگر بحیثیت پیشہ ور آنا چاہتے اور اپنا اور ملک و قوم کا نام روشن کرنے کی خواہش دل میں رکھتے ہیں تو انہیں مسلسل،محنت، لگن ،خلوص اور پوری ایمانداری کے ساتھ چلنا ہوگا اس لئے کہ شارٹ کٹ یا فریب کے ذریعے دنیا تو خریدی جا سکتی ہے آخرت نہیں۔
٭٭٭٭٭٭