مسلم ممالک اتحاد کو عملی شکل میں نافذکریں ، عبدالرشید ترابی
اتحاد ملت کےلئے خادم حرمین شریفین اور رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام کانفرنس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے ، رکن رابطہ عالم اسلامی سپریم کونسل برائے مساجد کی اردونیوز سے گفتگو
مکہ مکرمہ (محمد عامل عثمانی)ممبر قانو ن سا ز اسمبلی ا ورکن رابطہ عالم اسلامی سپر یم کو نسل بر ائے مساجد، کنوینر کل جما عتی کشمیر رابطہ کو نسل عبد الر شید تر ابی نے کہا ہے کہ مسلم ممالک اپنے قو می تشخص کو مستحکم کرتے ہو ئے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلم اتحاد کو عملی شکل میں نافد کریں ۔جس کی مشترکہ معیشت ، کرنسی اور طاقتور فوج ہو ۔ وہ مکہ مکرمہ میں منعقدہ بین الاقوامی علماءو مشایخ کانفرنس کے اختتام کے بعد اردونیوز سے خصوصی گفتگوکررہے تھے ۔ عبدالرشید ترابی نے مزید کہا کہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت ” وحدت اسلامی اور درپیش چیلنجز “ کے عنوان سے کانفرنس کافی مفید رہی جو وقت کی اشد ضرورت بھی تھی ۔ انہو ںنے کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور رابطہ عالم اسلامی کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد عبدالکریم العیسی کو مبارک باد پیش کی ۔ترابی نے مزید کہا کہ وقت حاضر کی اشد ضرورت اتحاد امت مسلمہ ہے جس کےلئے اشد ضروری ہے کہ باہمی اختلافات کو ختم کرتے ہوئے ارض حرمین کی مرکزیت کو تسلیم کرکے اس آفاقی نظام کے تحت ضابطہ حیات مرتب کیا جائے جو رب کریم کا جاری کردہ ہے ۔ اس وقت دنیا میں انتشار ہے ۔ معاشرے سرمایہ دارانہ نظام اور کمیونزم کے کھوکھلے دعووں سے دل برداشتہ ہو چکے ہیں ایسے میں اسلامی نظام حیات ہی انسانوں کے لئے آرام و راحت کا باعث بن سکتا ہے ۔ اسلامی نظام حیات ہی وہ ذریعہ ہے جو فلاح انسانیت کے تمام پہلوﺅں سے مزین ہے ۔انہو ںنے مزید کہا یورپی یونین اگر اپنا اتحاد بنا سکتی ہے تو مسلم ممالک کیو ں نہیں حالانکہ یہ تصور تو اسلام نے ہمیں صدیو ں پہلے دیا تھا مگر ہم نے اسے فراموش کر دیا ۔ اسلام نے ہمیں اخوت کی جس لڑی میں پرویا ہے وہ وحدت ملت کا عظیم تصور ہے اور اس تصور کو عملی شکل دینے کی اشد ضرورت اور وقت کا تقاضا ہے ۔ اتحاد امت کےلئے سعودی فرمان روا کی کاوشیں مثالی ہیں جس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے ۔ عبدالرشید ترابی نے مزید کہا مسلم اتحاد پر مشتمل مشترکہ فوج کے قیام سے مسلم ممالک کو جو قوت ملے گی اس کی مدد سے فلسطین اور کشمیر کے دیرینہ مسائل کو حل کیاجاسکتا ہے ۔ انہو ںنے کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں اپنا حق خودارادیت حاصل کرنے کےلئے ہند کی جارحیت کا شکار ہیں مگر ہندوستان کی جانب سے ہمیشہ نہتے کشمیریوں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگر مسلم اتحاد پر مشتمل فوج تشکیل پاجائے تو یہ دیرینہ مسئلہ بغیر جارحیت کے حل ہو سکتا ہے اور کشمیریوں کو انکا حق مل سکتا ہے ۔ انہوںنے مزید کہا ہندوستانی افواج کے ہاتھو ںنہتے کشمیریوں پر جو ظلم و جبر کیا جارہا ہے ۔ طاقت کے ذریعے تحر یک کچلنے کی کو شش کی جارہی ہے ۔ریاست کی ڈیمو گرافی تبد یل کرنےکی کوشش کے نتیجہ میں گزشتہ70سا ل میں5لاکھ لو گ شہید اور25 لاکھ مہاجر ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 30سالہ دورمیں ایک لا کھ سے زائد افر اد شہید ،ہزاروں معذور اور لا پتہ ہیں8 لا کھ سے زائد ہندوستانی جدید اسلحہ سے لیس کشمیر میں لو ٹ مار اور قتل عام میں مصر وف ہیں ۔ 90سالہ قائدحریت سید علی گیلا نی سمیت دیگر قائد ین اور کا رکنا ن سالہا سال سے قید یا نظربند ہیں۔ انسانی حقوق کی سنگین پا مالیو ں کا نو ٹس لیتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقو ق کمیشن کی جا مع رپو رٹ نے ہندوستانی چہرہ بے نقاب کیا۔ اس حوالے سے او آئی سی اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں فوری ایکشن لیں ۔ اگر جنوبی سوڈان اور ایسٹ تیمور میں فوری ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں ۔