پاکستان کے تحقیقاتی ادارے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں عمرہ ویزوں پر جا کر بھیک مانگنے والے 10 مشتبہ افراد کو سعودی عرب سے ملک بدر کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کو تشویش ہے کہ دوسرے ممالک میں جا کر بھیک مانگنے والوں کی وجہ سے حقیقت میں سعودی عرب عمرے یا حج کے لیے جانے والے افراد متاثر ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاض نے اسلام آباد سے گذشتہ برس اس معاملے پر کئی مواقع پر بات چیت کی۔
مزید پڑھیں
-
راولپنڈی سے لاپتہ سابق پولیس اہلکار 7 سال بعد بھکاری کے روپ میںNode ID: 824856
-
انڈیا: شوہر اور چھ بچوں کو چھوڑ کر خاتون بھکاری کے ساتھ فرارNode ID: 884077
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے گذشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ حج یا عمرہ کے ویزوں پر سعودی عرب جا کر بھیک مناگنے والے پاکستانیوں کے خلاف ملک بھر میں ’موثر کریک ڈاؤن‘ کیا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’کراچی ایئرپورٹ پر ایک بڑے آپریشن میں عمرے کے بہانے سعودی عرب جا کر بھیک مانگنے والے 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ان افراد کا تعلق راجن پور، نوشیرو فیروز، کشمور، لاہور، پشاور مہمند اور لاڑکانہ اضلاع سے ہے۔
ایجنسی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ یہ افراد کئی ماہ سے سعودی عرب میں بھیک مانگ رہے تھے اور انہیں مزید کارروائی کے لیے کراچی میں اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کے حوالے کیا گیا ہے۔
مزید کہا گیا کہ ’ایف آئی اے امیگریشن ایئرپورٹ پر کڑی نگرانی کر رہی ہے۔ بیرون ملک جانے والے مسافروں کی ہر پہلو سے چیکنگ کی جا رہی ہے اور بھیک مانگنے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
سعودی عرب میں پاکستانی شہری غیر ملکی تارکین وطن کی دوسری بڑی کمیونٹی ہے۔ مملکت میں 25 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں اور پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔