Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب پر تنقید بلا جواز ہے

کراچی (صلاح الدین حیدر) قومی احتساب بیورو نے پچھلے ایک سال میں زبردست کام کیا ہے؟ اس کی ستائش کم اور تنقید زیادہ ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار تک نے اسے اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کو کہا۔ پے در پے حملے کی وجہ صرف ایک ہی ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ احتساب کا عمل شروع ہوا۔ نیب نواز شریف نے 1997ءمیں قائم کی تھی اور اس کا اپنے ذاتی دوست سیف الرحمان کو چیئرمین بنا دیا۔ دوسروں کی نظر میں تو انہوں نے بہت اچھا کام کیا لیکن دراصل وہ بے نظیر کے پیچھے پڑے رہے۔ کسی بینک کے لاکرز سے 9 لاکھ کا ہار نکال رہے ہیں تو زرداری کے سوئس بینک اکاونٹ کا کھوج لگانے میں لگے ہوئے ہیں۔ احتساب تو سب کا ہونا چاہیے۔ قائد اعظم کی رحلت کے بعد ہی سازشوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نتیجتاً غلام محمد اور پھر ایوب خان تک کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ طویل سے طویل تک ہوتا چلا گیا۔ ایوب خان کے صاحبزادے گوہر ایوب نے امریکی کمپنی جنرل موٹرز کو خریدنے کی بدنامی مول لی جس پر ایوب خان کو 1964ءکے انتخابات میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔بھٹو، نواز شریف اور بے نظیر کے دور حکومت میں کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ زرداری کا نام مسٹر 10 ٹین پرسنٹ (ہر خرید و فروخت میں 10 فیصد حصہ لینا ان کا وتیرہ بن گیا) بعد میں تو خیر انہوںنے کچھ چھوڑا ہی نہیں۔ بلڈرز اور ڈیولپرز کے نام سے اقبال میمن کی پارٹنرشپ اور بعد میں ریاض ملک کے ساتھ مل کر ملکی معیشت کا جنازہ نکال دیا۔ کرپشن کے خاتمے کا بھرپور کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے جو 22 سال پہلے سیاست میں صرف اس لئے داخل ہوئے کہ کرپشن کے خلاف جہاد کیا جائے۔ 2018ءکے انتخابات کے بعد تو یہ اپنے مشن پر آگئے۔ نواز شریف اور زرداری کے خلاف ایسی مہم چلائی، دھرنا دیا کہ بالاخر 2018ءکے انتخابات میں کامیابیوں نے ان کے قدم چومے اور آج وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ عمران بذات خود تو مسٹر کلین کہلاتے ہیں لیکن ان کے کچھ ساتھیوں اور خود ان کی ہمشیرہ کی وجہ سے انہیں خفت اٹھانی پڑی۔ بہرحال باریک بینی سے حالات کا جائزہ لیا جائے تو نیب نے قمر الزمان چوہدری کے باعث جنہوں نے صرف پلی بارگین کے ذریعے رقم نکالنے پر زور دیا ۔ چیف جسٹس کا کہنا بالکل صحیح ہے کہ صرف پلی بارگین سے کام نہیں چلے گا۔ ناجائز دولت کمانے والوں کو مجرم گردان کر کے سزا بھی دی جائے گی۔ یہی اختلافات ان کے اور نیب کے موجودہ چیئرمین کے درمیان ہے۔ پھر نیب سست روی کا شکار ہے شاید اس کی انکوائری کرنے والے افسران تحقیقاتی عمل سے پوری طرح واقف نہیں ہیں یا تربیت میں کمی ہے۔ نواز شریف کے خلاف کیس ایک سال چلا اور العزیزیہ اور فلیگ شپ جس کا فیصلہ ااتوار 24 دسمبر کو سنایا جائے گا نے تو نیب کی دھجیاں اڑا دیں اور پھر وہ خود اور ان کی پارٹی کی ترجمان مریم اورنگزیب کو سب کچھ غلط ہی دکھائی دیتا ہے۔ کاش لوگ جھوٹ بولنا چھوڑ دیتے لیکن نیب نے کئی اچھے کام کیے اور جسٹس جاوید اقبال کے مطابق ایک بین الاقوامی تنظیم کے سروے کے مطابق نیب کی کامیابی میں ایک سال میں 42 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سعد رفیق، شہباز شریف نیب کی جیل میں ہیں، شور شرابہ تو ہوتا ہی رہے گا لیکن وزیر اعظم عمران خان نے یہ بات صاف طور پر کہہ دی کہ میں اور میرے ساتھی اپوزیشن کی ہر بات ماننے کو تیار ہیں، انہوں نے قومی اسمبلی کے ممبران کو ہدایت جاری کردی ہے جو اپوزیشن کہتی ہے مان لو لیکن ایک بات پر کسی طور سمجھوتہ نہیں ہوگا اور وہ ہے احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ جانا۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا وزیراعظم نے واضح کر دیا ۔ لاہور میں اپنی تقریر میں جسٹس جاوید اقبال پوری تندہی سے نیب کو سنوارنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔کئی ایک نئے کیسز بھی کھولنے والے ہیں۔ نیب پر تنقید بلا جواز ہے۔ نیب نے اچھا کام کیا ہے۔ اگر یہ کام جاری رہا تو شاید پاکستان 2 ایک سال میں ایک حسین ملک بن جائے گا۔
 

شیئر: