کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما علی رضا عابدی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے تاہم ان کے قتل کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔ دوسری جانب پولیس نے علی رضا عابدی کے گارڈ کو حراست میں لینے کے بعد گھر کے چوکیدار کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے ابتدائی تحقیقات میں واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا تھا۔ علی رضا عابدی کے قتل میں استعمال کیے گئے اسلحہ کی فارنسک رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی، جس کے مطابق یہ اسلحہ ماضی میں بھی استعمال ہوا۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے مطابق اسی اسلحہ سے 10 دسمبر کو لیاقت آباد میں احتشام نامی شخص کو قتل کیا گیا تھا۔ احتشام کے قتل میں بھی 30 بور کا پستول استعمال ہوا تھا، جسے 3 گولیاں ماری گئی تھیں۔ تاہم اہل خانہ کے مطابق احتشام کا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں تھا۔ راجا عمر خطاب کے مطابق علی رضا عابدی پر حملے میں 2 پستول استعمال کیے گئے۔ حملہ آور کے دونوں ہاتھوں میں پستول تھے ، جس پستول سے زیادہ گولیاں چلیں وہ احتشام کے قتل میں بھی استعمال ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرے پستول سے ایک گولی چلائی گئی، جو ابھی کسی قتل میں میچ نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق رکن علی رضا عابدی کو نامعلوم ملزمان نے گزشتہ روز ڈیفنس فیز 5 کے علاقے خیابان غازی میں ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گئے تھے ۔