لندن ۔۔۔ قدرت نے انسان کو جس شکل و صورت اور رنگ و روپ میں پیدا کیا ہے وقت اور تجربات نے ثابت کیا ہے کہ وہی چیزیں انسان کیلئے اچھی اور کارآمد ہوتی ہیں مگر وقت نے لوگوں کو کچھ اس قدر بہکایا ہے کہ پہلے جو کام بہروپیئے کیا کرتے تھے وہ عام لوگ کرنے لگے ہیں اور اس میں مرد اور عورتوں کی کوئی تمیز نہیں رہی۔ اس سلسلے کی تازہ ترین بیماری کو ٹیٹو یا تزئین بدن کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں طرح طرح کے اچھے، ڈراﺅنے ، خراب اور فرسود سبھی اقسام کے نقش و نگار جسم پر کندہ کئے جاتے ہیں۔ کندہ کئے گئے نقوش کچھ دنوں کے بعد ہی صاف ہوتے ہیں مگر کچھ ایسے کیمیکلز بھی آگئے ہیں جن کی وجہ سے نقش و نگار بناتے وقت استعمال ہونے والی روشنائی جلد مٹ جاتی ہے۔ ان ساری باتوں کے باوجود اس کے نتائج بیحد خراب ہوتے ہیں۔ یہاں مانچسٹر میں رہنے والے کچھ لوگوں کے ساتھ اس وقت ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب بنے ہوئے نقش و نگار مٹانے کی کوشش غلط ثابت ہوئی اور انکی جلد چٹخنے لگی اور اس میں سوزش پیدا ہوگئی۔ اب ایسے تمام افراد اس سوزش کو ختم کرانے اور جلد کو پہلے کی طرح بحال کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ کام کئی نشستوں میں ہوگا اور جو نقوش محض 35پونڈ میں بنوائے گئے تھے، انہیں صاف کرانے میں 400پونڈ سے زیادہ رقم خرچ ہورہی ہے۔