بغداد۔۔۔ عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے نائب اول حسن الکعبی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے عہدیداروں سے پوچھ گچھ کی جائے۔ اسرائیل نے منگل کو دعویٰ کیا تھا کہ عراق کے 3وفود اب تک اس کا دورہ کرچکے ہیں۔ آخری وفد چند ہفتے قبل آیا تھا۔ الکعبی نے کہا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے عراقی ”سرخ نشان“ سے آگے بڑھ گئے۔ ممتاز شیعہ سنی رہنماﺅں کے دورہ اسرائیل کی خبر پر عراقی پارلیمنٹ میں ہنگامہ برپا ہے۔ اسرائیلی دفتر خارجہ نے ٹویٹر پر اپنے اکاﺅنٹ اور اسرائیلی اخبارات نے اس کے بعد اپنی صحافتی رپورٹوں میں بتایا کہ شیعہ سنی 15ممتاز شخصیات اسرائیل کا دورہ کرچکی ہیں۔ عراقی شخصیات نے اسرائیل کے سماجی مراکز کا بھی دورہ کیا۔ وہ ”یاد فاشیم“ بھی گئے۔ یہ ہولوکوسٹ کی کہانی بیان کرنے والا مرکز ہے۔ انہوں نے عراق سے نقل مکانی کرنے والے یہودیوں کے تاریخی مرکز کا بھی دورہ کیا۔وہ اسرائیلی اسکالر سے بھی ملے۔ سیاسی ذرائع کا کہناہے کہ عراقی رہنماﺅں نے یہ دورہ اسرائیل اور عراق کے درمیان تعلقات کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کی غرض سے کیا۔ اسرائیل کی بابت عراق میں مثبت لہر چل پڑی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے عراقی دفتر خارجہ سے عراقی شخصیات کے دورہ اسرائیل کی حقیقت جاننے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ سرزمین جانا سرخ نشان ہے۔ یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے حوالے سے انتہائی نازک معاملہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق عراقی وزیر خارجہ محمد علی الحکیم کو آج بدھ کو عراقی پارلیمنٹ میں طلب کرکے ان سے مبینہ دورے کی بابت دریافت کیا جائیگا۔ اطلاعات یہ ہیں کہ ا کتوبر2004ءمیں ایک عراقی عہدیدار مثال العالوثی نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس پر اسے قومی کانگریس پارٹی کی رکنیت سے سبکدوش کردیا گیا تھا۔