ممتاز عالم دین ، ادیب اور صحافی مولاناسید واضح رشید ندوی انتقال کر گئے
لکھنؤ۔۔۔۔۔۔ عالم اسلام کی مشہور ومعروف شخصیت ،ممتاز صحافی ،عالم دین دارالعلوم ندوۃ العلماء کے معتمد تعلیم،رابطہ ادب اسلامی کے جنرل سیکریٹری،درجنوں عربی و اردو کتابوں کے مصنف ،مفکر اسلام مولانا سیدابوالحسن علی میاں ندوی ؒ کے بھانجے مولانا سید واضح رشید ندوی کاتقریبا80 بر س کی عمر میں انتقال ہوگیا۔آج فجر کی نماز کے بعد ان پر دل کا دورہ پڑا ، انہیں فوری طبی امداد پہنچائی گئی تاہم جانبر نہ ہوسکے۔ ان کے بڑے بھائی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے چیئرمین اور دارلعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم مولاناسیدمحمد رابع حسنی ندوی اس وقت مہمان خانے میں موجود تھے ۔ مولاناسیدواضح رشید ندوی عربی اور اردو کے بہترین ادیب ، صحافی ، تبصرہ نگار اور نقاد بھی تھے۔ وہ آل انڈیا ریڈیو کی عربی نشریات کے دہلی میں انچارج بھی رہ چکے تھے۔ طویل عرصے تک دارالعلوم ندوۃ العلماء میں تدریس کے فرائض انجام دیئے ۔ ان کے انتقال کی خبر ہندستان اور عالم اسلام کے علمی، ادبی اور دینی حلقوں کو سوگوار کرگئی۔ان کے انتقال سے اردو اور عربی علم و ادب اور صحافت کے سنہرے دور کا خاتمہ ہوگیا۔ وہ ندوہ العلماء سے شائع ہونیوالے عربی جریدہ الرائد کے ایڈیٹر کے علاوہ عربی ماہنامہ البعث الاسلامی کےمشیر بھی تھے۔ ان کی نماز جنازہ بعد نماز ظہر دارالعلوم ندوۃ العلماء میں ادا کی گئی اور تدفین کے لیے جنازہ ان کے آبائی قبرستان دائرہ شاہ علم اللہ رائے بریلی تکیہ لے جایا گیاجہاں ہزاروں افراد کی موجودگی میں تدفین عمل میں آئی۔ان کے جنازے میں سیاسی سماجی اہم شخصیات کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں علماء و دینی شخصیات اور طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ لکھنؤ میں جنازے کی نماز میں کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری غلام نبی آزاد ، سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری اور سابق وزیر احمد حسن ، کانگریس کے نسیم الدین صدیقی شریک تھے ۔ اس موقع پر بی جے پی کے وزیر آشوتوش ٹنڈن ، ریتا بہوگنا جوشی ، ریاستی کانگریس صدر راج ببر،شیو پال یادو کی پارٹی کے متعدد رہنماؤںکے علاوہ دیگر سماجی تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے اور انہوں نے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔