الخبر: ایلیٹ کلب کے تحت ادبی محفلِ نسواں
تقریب میں عالیہ فراز، لہنا فراز اور نمیرہ محسن نے اپنا کلام پیش کر کے حاضرین سے داد وصول کی،”زندگی نہ ملے گی دوبارہ” کے عنوان سے جویریہ اسد کا تحریر کردہ ڈرامہ بھی پیش کیا
ثناءبشر۔ الاحساء
الخبر میں ایلیٹ کلب، سعودی عرب کی جانب سے کاروانِ ادب کے پلیٹ فارم سے بزمِ ادب کے زیر عنوان اولیں ادبی محفلِ نسواں سجائی گئی۔انگلش اور اردو ادبی ذوق کو سراہنے کیلئے اس محفل کی میزبانی کلب کی بانی محترمہ جویریہ اسد نے بخوبی ادا کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مطالعے کا ذوق ضرور پروان چڑھانا چاہئے۔ یہی وہ ذریعہ ہے جس سے ہم ماضی کی غلط روش کو سمجھتے ہوئے امید کی نئی کرنیں تلاش کر سکتے ہیں۔اس کے ساتھ انہوں نے عورت کی عظمت کو خوبصورت الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔
تقریب میں عالیہ فراز، لہنا فراز اور نمیرہ محسن نے اپنا کلام پیش کر کے حاضرین سے داد وصول کی ۔”زندگی نہ ملے گی دوبارہ” کے عنوان سے جویریہ اسد کا تحریر کردہ ڈرامہ بھی پیش کیا گیا جس کا مرکزی خیال منفی رویوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے وہ عوامل تھے جن کا سامنا اکثر ہمیں زندگی میں ہوتا ہے۔ڈرامے میں جوہر ایمن آفاق،صبا ادریس اور لہنا فراز نے اداکاری کی جس کو شائقین نے خوب سراہا۔
کلب کے میگزین کی ہونہار ایڈیٹر محترمہ زونیرہ نے انگریزی کتاب”ٹیوز ڈے ودھ موری“پر اپنا تجزیہ پیش کیاجبکہ محترمہ نمیرہ کی زیر نگرانی معروف ماہرِ تربیت قاسم علی شاہ کی تصنیف ”اپنی تلاش“پر حاضرین کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا۔منطقہ شرقیہ کی معروف ادیبہ و شاعرہ محترمہ قدسیہ ندیم لالی اس مخصوص ادبی نشست کی مہمانِ خصوصی تھیں۔اپنے خطاب میں انہوں نے کاروانِ ادب کی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے نیزتنظیم کی روح رواں جویریہ اسد اور ان کے معاونین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ کم وسائل و کم وقت کے باوجود جس طرح آج کی تقریب کے لئے مخصوص سجاوٹ ، مختصر سبق آموز ڈرامہ پیس کیا گیا ، نو آموز شاعرات کو ان کا کلام خواتین کی نشست میں سنانے کے لئے ایک موقع فراہم کیاگیا جس سے ان کی کسی بھی صلاحیت کی توصیف ہو سکے اور گھریلو خواتین کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیاگیا،اس سے یقینا خواتین اپنی گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ اپنے ذوق و شوق کی تسکین بآسانی کر سکتی ہیں۔ہمارا خاندانی و معاشرتی نظام خواتین کو مخلوط محافل میں بھیجنے کی اجازت نہیں دیتا ،ایسے میں کاروانِ ادب منطقہ شرقیہ کی خواتین کے لئے کھل کر اپنے فن کا اظہار کرنے کا بہترین اسٹیج ہے ۔
قدسیہ ندیم لالی نے حاضرین محفل کی بھی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ ان سب خواتین کی کسی خاص تربیت اور رہنمائی کے بغیر خواتین میں اتنا جوش اور امنگ موجود ہے جو خوش آئند ہے ۔انہوں نے کہا کہ جویریہ اسدنے کاروانِ ادب کے تحت صرف ادبی حلقے تک خود کو محدود نہیں کیا بلکہ وہ بنیادی طور پر خواتین کے ان چھپے ہوئے کارناموں کو جوہماری مشرقی ، تہذیب و ثقافت کے تحت کئے جا رہے ہیں، ان کوبھی سامنے لا رہی ہیں جو ابھی تک ان کے گھر کی چاردیواری سے باہر نہیں پہنچا ۔
تقریب کے لئے ثنا بتول کا تیار کردہ خوبصورت و دیدہ زیب کیک جو کتاب کی شکل میں بنایا گیا تھا ، اس کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کمال ہنر مندی سے تیار کردہ اور تجارتی بنیاد پر بنا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ اسی لئے یہ لائق صد تحسین ہے ۔ اسی لئے سب کی توجہ کا مرکز بنارہاہے ۔اسی طرح حاضرین محفل کے لئے کروشیا کے بنے ہوئے ”بک مارک “ جو تقریب میں تحفتاً پیش کئے گئے ، وہ بھی تعریفی کلمات کے حق دار رہے ۔
آخر میں قدسیہ ندیم لالی نے جویریہ اسد سے آئندہ کےلئے بھی اپنے مکمل تعاون کا اظہار کیا ۔محفل کے اختتام پر حاضرین کیلئے صبا ادریس کی جانب سے لذیز لوازمات کا اہتمام بھی تھا۔ حاضرین نے ادبی محفل کی اس کوشش کو خوب سراہا اورآئندہ بھی ایسی محافل کے انعقاد کی خواہش ظاہر کی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭