خمینی انقلاب نے ایران کو 40 برس میں آمریت ، غربت اور انتشار دیا، عرب صحافت
ریاض۔۔۔ عرب صحافیوں نے کہا ہے کہ خمینی انقلاب نے ایران کو 40 برس میں آمریت، غربت ، انتشار ، تفرقہ انگیزی ، فرقہ واریت اور پڑوسی ممالک میں توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے حساب پر ایرانی عوام کو دنیا بھر کی نظروں میں بے توقیر کردیا۔ ایران سے آنے والی رپورٹوں کے مطابق عرب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے 40 سالہ انقلاب نے داخلی سلامتی کو نقصان پہنچایا اور تخریبی انقلابی اہداف کی تکمیل کے چکر میں پورے علاقے میں شورش برپا کردی۔ کویتی اخبار السیاسہ کے ایڈیٹر انچیف احمد الجاراللہ نے اپنے ادارے میں تحریر کیا کہ ملاﺅں کا نظام ان دنوں شاہ ایران کیخلاف بغاوت کی چالیسویں سالگرہ ایسے عالم میں منا رہا ہے جبکہ عالمی برادری میں یہ نکو بن چکا ہے اور یہ دن بدن الگ تھلگ ہوتا چلا جارہا ہے۔ ایرانی عوام اپنے قائدین کی پالیسیوں اور بیان بازیوں کا خمیازہ محرومیوں کی شکل میں بھگت رہے ہیں۔ الجاراللہ نے توجہ دلائی کہ نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ انقلاب کے حمایتوں کو یکے بعد دیگرے ہلاک کردیا گیا یا ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا۔ انقلاب کے بعد ایران کے پہلے صدر ابو الحسن بنی صدر ملک چھوڑنے والوں میں سرفہرست ہیں۔ الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے القوات اللبنانیہ کے سربراہ سمیر جعجع نے کہا کہ لبنان میں ایران اور حزب اللہ کی فتح کا دعویٰ غلط ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اہل لبنان ان کے منہ نہیں لگنا چاہتے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایران لبنان میں فتحیاب ہوگیا ہو۔ امارات کے الاتحاد اخبار میں بہجت قرنی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ ایران اب تک دہشت گردی کررہا ہے۔ ایرانی انقلاب کو تضادات کا سامنا ہے۔ ایران کے حکمراں اب بھی انقلاب برآمد کرنے پر بضد نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ ایران کے حکمراں عرب ممالک میں تشیع کی تحریک چلائے ہوئے ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ ، یمن میں حوثی اور عراق و شام میں دیگر تنظیمیں اس کا عملی ثبوت ہیں۔