Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سفاتکاروں کے وفد کا بشار الاسد کی معزولی کے بعد پہلا دورۂ شام

ترجمان نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں امریکی حکام ھیتہ التحریر الشام کے نمائندوں کے ساتھ کچھ اہم نکات پر تبادلہ خیال کریں گے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ سفارت کار ھیتہ التحریر الشام کی قیادت سے ملاقات کے لیے جمعے کو دمشق پہنچے۔ یہ واشنگٹن اور شام کے نئے حکمرانوں کے درمیان پہلی سرکاری ملاقات ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق محکمہ خارجہ کی مشرق وسطیٰ کی اعلیٰ سفارت کار باربرا لیف، صدارتی ایلچی برائے یرغمالی امور راجر کارسٹینس اور نئے مقرر کردہ سینیئر مشیر ڈینیئل روبینسٹائن بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کا سفر کرنے والے پہلے امریکی سفارت کار ہیں۔
یہ دورہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مغربی حکومتیں بتدریج ھیتہ التحریر الشام اور اس کے رہنما احمد الشارع کے لیے چینلز کھول رہی ہیں، اور اس گروپ پر دہشت گردی کا لیبل ہٹانے یا نہ ہٹانے پر بحث شروع کر رہی ہیں۔ امریکی وفد کا دورہ حالیہ دنوں میں فرانس اور برطانیہ کے ساتھ رابطوں کے بعد ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ان ملاقاتوں میں امریکی حکام ھیتہ التحریر الشام کے نمائندوں کے ساتھ کچھ اہم نکات پر تبادلہ خیال کریں گے جیسے کہ شمولیت اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے احترام، جنہیں واشنگٹن شام میں اقتدار کی منتقلی میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
یہ وفد امریکی صحافی آسٹن ٹائس کے بارے میں نئی ​​معلومات حاصل کرنے کے لیے بھی کام کرے گا، جنہیں اگست 2012 میں شام میں رپورٹنگ کے دوران یرغمال بنایا گیا تھا، اور اسد حکومت کے دوران لاپتہ ہونے والے دیگر امریکی شہریوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جائیں گی۔
ترجمان نے کہا کہ ’وہ شامی عوام کے ساتھ براہ راست بات چیت کریں گے، جن میں سول سوسائٹی کے اراکین، سماجی کارکنان اور مختلف کمیونٹیز کے اراکین شامل ہیں تاکہ ان کے ملک کے مستقبل کے بارے میں ان کے وژن کے حوالے سے بات کی جا سکے اور یہ بھی کہ امریکہ کس طرح ان کی مدد کر سکتا ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’وہ ھیتہ التحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں تاکہ امریکہ اور علاقائی شراکت داروں کی طرف سے توثیق شدہ اقتدار کی منتقلی کے اصولوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔‘
امریکہ نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے اور دمشق میں اپنا سفارت خانہ 2012 میں بند کر دیا تھا۔
واشنگٹن نے 2013 میں الشارع کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عراق میں القاعدہ نے اسے بشار الااسد کی حکومت کا تختہ الٹنے اور شام میں اسلامی شریعت کے نفاذ کا کام سونپا۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ ھیتہ التحریر الشام کے پیشرو نصرہ فرنٹ نے خودکش حملے کیے جن میں عام شہری مارے گئے اور ایک پرتشدد فرقہ وارانہ نقطہ نظر کی حمایت کی۔

شیئر: