خلیل احمد نینی تال والا
اس ہفتے وزیر اعظم عمران خان نے 2مرحلے کامیابی سے طے کئے، پہلا مرحلہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان کا پاکستان کا دورہ ہندوستانی کشیدگی کے باوجود بہت پر سکون اور خیر و عافیت سے گزرگیا ۔اس دورے کے فوری اور دور رس نتائج کو قوم کو نظر آئیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان کی پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی درخواست جو تاریخی کارنامہ مانا جائے گا ۔ ماضی میں کسی بھی حکومت نے کبھی انجام نہیں دیا اور لاکھوں پاکستانی جو دریار غیر میں مزدوری کر کے اربوں ڈالر ہر سال پاکستان بھیجتے رہے،کبھی ان کی سنوائی نہیں ہوئی تھی۔پہلی مرتبہ وزیر اعظم نے پہل کر کے عوام کے دل موہ لئے ۔ دوسرا فائدہ سی پیک میں شراکت اور اربوں ڈالر کے معاہدے اور اُدھار تیل کی فراہمی یقینی طور پر قرضو ں کے سود کی ادائیگی جو ماضی کی حکومتوں سے منسلک تھیں، بوجھ وقتی طور پر کم کرنے کا سبب بنے گی اور اگراس طرح کے معاہدے عمل پذیر ہوتے رہے تو قوم آہستہ آہستہ بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کرلے گی بشرطہ کرپشن اور اخراجات پر قابوپایا گیا ۔پاک سعودی اعلامیہ بھی پہلی مرتبہ پاکستانی قوم کی عظمت کا آئینہ دار تھا جو خوبصورتی سے ترتیب دیا گیا اور وزیر اعظم عمران خان نَوواردسیاست کے باوجود قابل تعریف مانا جائے گا۔ اگر اس کا کریڈیٹ پی ٹی آئی حکومت کونہ دیں تو یہ زیادتی ہوگی ۔
دوسرا اہم مرحلہ ہندوستانی پروپیگنڈہ کشمیر پلوامہ میں ہندوستانی فوجی گاڑیوں پر کشمیریوں کا حملہ بھی ہندوستانی اندرونی معاملہ اور ردعمل کا توڑ بھی موثرثابت ہوا ۔ہم ہی نہیں خود ہندوستانی ٹی وی اینکر زاور سابق ہندوستانی چیف جسٹس مارکنڈے کا ٹجور بھی پاکستان کو اس کا ذمہ دار نہیں سمجھتے۔ اب انکی آنکھیں کشمیر یوں پر برس ہابرس سے پولیس اور فوج کے مظالم پر کھل چکی ہیں اور اب وہ صاف صاف کہتے ہیںکہ کشمیریوں کی ہمدردیاں سابق وزیر اعظم آنجہا نی واجپئی تک محدود تھیں، کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کو پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے تھے جبکہ ان کے پیشرووزیر اعظم مودی جبر اور طاقت سے حل کرنا چاہتے ہیںجو کشمیریوں کو منظور نہیں اور تو اور ہندوستانی سیکولر کے زبردست حامی اور سابق کشمیری حکمران فاروق عبداللہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ہند کی کشمیریوں کے ساتھ دوغلی پالیسی کی وجہ سے کھلی بغاوت کو جنم دیا ،جو اَب نہیں رک سکتی جب تک کشمیرکا مسئلہ پر امن طریقے سے طے نہ کیا جائے۔
یہ کریڈیٹ بھی وزیر اعظم عمران خان کو جاتا ہے کہ کئی دن گزرنے کے باوجود وہ ثبوتوںپراصرار کرتے رہے مگر ایک ثبوت بھی پاکستان کے ملوث ہونے کا ہندوستانی وزیر اعظم مودی نہیں دے سکے ،سوائے گیدڑبھبکیوں کے اور عالمی رائے عامہ کو ور غلانے کے ،جس میں وہ ناکام رہے ہیں ۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہند پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے؟ تو عالمی قانون 1949یو این او کے تحت جس علاقے میں فوج کی کشیدگی ہو،اس میں فو ج پرمقامی جنگجو ردعمل کے طورپر فوجی کانوائے اور چھائونیوں پر جوابی حملہ کرسکتی ہے بہ شرطیکہ اس میں عوام کی کوئی املاک متاثر نہ ہو ،تو یہ طے ہے ،یہ حملہ خود کشمیری باشندوں کی حکمت عملی کا نتیجہ تھا۔ اس میں پاکستان کو کیوں ملوث کیا گیا بغیر کسی ثبوت کے ؟البتہ حکومت کو چاہئے کہ پاکستان کی تنظیم جیش محمد سے پوچھ گچھ کرے کہ وہ خوامخواہ کریڈٹ لیکر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کیوں کررہی ہے؟اس پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں۔اب جبکہ تیسرا بڑا اہم فیصلہ ملزم کلبھوشن یادوکا حکومت پاکستان نے عالمی عدالت میں کامیاب طریقے سے سامنا کر کے ہند کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے ۔
پاک و ہند کے مابین بڑھتی ہوئی کشمکش کے تناظر میں عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے فوج کو ہر قسم کے ہندوستانی ردعمل کے بارے میں تیار رہنے اور جوابی کارروائی بھی کرنے کا حکم جاری کرنا چاہئے۔ قوم بھی افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور انشاء اللہ ہند منہ کی کھائیگا ۔
ً آنے والے چند دن بہت اہم ہوسکتے ہیں۔ ویسے ہندنے جوابی کارروائی ہماری تجارت اور معیشت پر تو کردی ہے اور بھاری ٹیکس اور ڈیوٹیاں لگا کر ہمیں نقصان پہنچانے کی ابتداء تو کر دی ہے مگر اس کو نہیں معلوم کہ اس سے بڑا نقصان خود ہند کی ایکسپورٹ پر ہوگا۔ ہماری درآمد ات ہندسے 25/20ارب ڈالرہیں جبکہ ہند کی برآمد ات صرف 2ڈھائی ارب ڈالرہیں ۔ہم چین اور دیگر ممالک سے پورا کرسکتے ہیں جس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور بس، خود ہند اپنے پائوں پر ہی انتقام میں کلہاڑی مار رہا ہے جو اس کے اپنے صنعتکار واویلا مچا رہے ہیں۔ان کے پاس اربوں ڈالرکا مال تیار پڑا ہے ان کے گوداموں میں، اس سے کیسے نمٹیں گے؟
مزید پڑھیں: - - - - -’’جھوٹ نہیں، سچ‘‘