Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’کانگریس اور پاکستان اتحادی، جنگ کو نہ کہیں‘‘

شاہد لطیف 
 
پاکستان اور  انڈیا کے درمیان موجود کشیدگی میں انڈین سوشل میڈیا نے اپوزیشن جماعت کانگریس اور پاکستان کو اتحادی قرار دیا تو پاکستانی ٹوئٹر صارفین ’جنگ کو نہ کہیں‘ کو سرفہرست موضوع گفتگو بنائے رہے۔
بدھ کے روز پاکستان نے اپنی حدود میں آنے والےانڈین فضائیہ کا طیارہ گرانے کے بعد پائلٹ کی گرفتاری کی خبر دی تو انڈین ٹوئٹر صارفین نے ونگ کمانڈر ابھینندن کو بہادر سپوت قرار دیتے ہوئے اپنی حکومت سے اسے رہا کرانے کا مطالبہ شروع کر دیا۔
 24 گھنٹے کے گزرنے کے بعد بھی انڈیا میں ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ ابھینندن کی واپسی کے بارے میں ہے جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد شامل رہے۔
اپنی پروفائل پر خود کو تامل فلموں کا اداکار ظاہر کرنے والے کاتھر نامی ٹوئٹر صارف نے ابھینندن کو سراہا، ان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بحفاظت واپسی کی امید ظاہر کی۔
pic.twitter.com/TLlSXW3Oqq
آرتی نامی ٹوئٹر صارف نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے انڈین میڈیا کی رپورٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پاکستانی حراست میں ابھینندن کی جانب سے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستانی میڈیا کو وطن مخالف قرار دیا اور کہا کہ وہ گرفتار پائلٹ کے گھر کے باہر سے کوریج کر رہا ہے۔
 
ابھینندن کی گرفتاری اور پاکستانی حراست میں موجودگی کی الگ الگ ویڈیو سامنے آنے اور نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن کی تنقید کے بعد انڈین وزیراعظم کے حامیوں نے کانگریس کو پاکستان کا اتحادی قرار دے ڈالا۔ابھیجیت مجمدار نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کانگریس رہنما راہول گاندھی اور اپوزیشن کو پاکستان کا حامی قرار دیتے ہوئے اسے جنگی صورتحال میں انڈین سیاست کی نئی پست سطح قرار دیا۔
CongressPakistanUnitedhttps://t.co/HXCJU9FcMd
 اپنی پروفائل پر ابھے نندن کی تصویر لگائے گورو نامی انڈین صارف نے الیکشن کے لیے مزید فوجیوں کے زیاں کی مخالفت کی۔ نریندرا مودی کی جماعت کی جانب سے دوسری سرجیکل اسٹرائک   پر مشتمل بینر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ایک پارٹی کے الیکشن جیتنے کے لیے مزید فوجیوں کو ہلاک نہیں ہونا چاہیے
 
سوشل میڈیا میں حالات حاضرہ پر فوری ردعمل کے لیے مشہور سائٹس میں سے ایک ٹوئٹر پر انڈین صارفین کے برعکس پاکستانی صارفین جنگ سے بچنے کو ترجیحی ٹرینڈ بناتے ہوئے #SayNoToWar پر گفتگو کرتے رہے۔
پاکستانی صحافی مونا خان انڈین میڈیا کے چند اینکرز کو کشیدگی میں اضافہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تجویز دی کہ حکومت جنگ چاہنے والے ان افراد کی موجودگی میں انڈین فوجیوں کا خون بہانے کے بجائے انہیں سرحدوں پر بھیجے۔ 
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم بھی اپنی ٹویٹ میں جنگ کو نہ کہیں کا پیغام دیتے نظر آئے۔ انہوں نے ہندوستان کا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آپ کا دشمن نہیں ہے، ہمارا مخالف مشترکہ ہے۔ اپنے استفسار میں سابق کرکٹر نے کہا کہ مزید کتنا خون بہا کر ہم اندازہ کر سکیں گے کہ ہم یکساں جنگ لڑ رہے ہیں۔
کچھ انڈین صارفین بھی جگن مخالف جذبات کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔ وجے عمانویل نامی صارف نے وزیراعظم نریندرا مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں، پاکستان جائیں اور اس معاملہ کو حل کریں، ہم جنگ نہیں چاہتے۔
متعدد انڈین صارفین جنگ مخالف گفتگو کا حصہ بنے لیکن انہوں نے جنگ مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے متبادل نکتہ نظر پیش کیا۔ سنندا وشیشت نامی ٹوئٹر ہینڈل نے نرم دل رکھنے والے حضرات کو مشورہ دیا کہ وہ عام انڈینز کو جنگ کے خلاف تبلیغ کرنے سے قبل کچھ حقائق ذہن میں رکھیں۔
پاکستانی ٹوئٹر صارفین #LetBetterSensePrevail اور #WeSupportPakistanArmy کے ٹرینڈرز کے ساتھ بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے۔

شیئر: