شاہد لطیف
پاکستان اور انڈیا کے درمیان موجود کشیدگی میں انڈین سوشل میڈیا نے اپوزیشن جماعت کانگریس اور پاکستان کو اتحادی قرار دیا تو پاکستانی ٹوئٹر صارفین ’جنگ کو نہ کہیں‘ کو سرفہرست موضوع گفتگو بنائے رہے۔
بدھ کے روز پاکستان نے اپنی حدود میں آنے والےانڈین فضائیہ کا طیارہ گرانے کے بعد پائلٹ کی گرفتاری کی خبر دی تو انڈین ٹوئٹر صارفین نے ونگ کمانڈر ابھینندن کو بہادر سپوت قرار دیتے ہوئے اپنی حکومت سے اسے رہا کرانے کا مطالبہ شروع کر دیا۔
24 گھنٹے کے گزرنے کے بعد بھی انڈیا میں ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ ابھینندن کی واپسی کے بارے میں ہے جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد شامل رہے۔
اپنی پروفائل پر خود کو تامل فلموں کا اداکار ظاہر کرنے والے کاتھر نامی ٹوئٹر صارف نے ابھینندن کو سراہا، ان سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے بحفاظت واپسی کی امید ظاہر کی۔
pic.twitter.com/TLlSXW3Oqq
kathir (@am_kathir) February 28, 2019
آرتی نامی ٹوئٹر صارف نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے انڈین میڈیا کی رپورٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پاکستانی حراست میں ابھینندن کی جانب سے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستانی میڈیا کو وطن مخالف قرار دیا اور کہا کہ وہ گرفتار پائلٹ کے گھر کے باہر سے کوریج کر رہا ہے۔
Aarti (@aartic02) February 28, 2019
ابھینندن کی گرفتاری اور پاکستانی حراست میں موجودگی کی الگ الگ ویڈیو سامنے آنے اور نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن کی تنقید کے بعد انڈین وزیراعظم کے حامیوں نے کانگریس کو پاکستان کا اتحادی قرار دے ڈالا۔ابھیجیت مجمدار نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کانگریس رہنما راہول گاندھی اور اپوزیشن کو پاکستان کا حامی قرار دیتے ہوئے اسے جنگی صورتحال میں انڈین سیاست کی نئی پست سطح قرار دیا۔
CongressPakistanUnitedhttps://t.co/HXCJU9FcMd
Abhijit Majumder (@abhijitmajumder) February 28, 2019
ہندوستان میں #CongressPakistanUnitedہی کا ٹرینڈ استعمال کرتے ہوئے متعدد ٹوئٹر صارفین اپنی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے بھی دکھائی دیے۔
ایم اے ان انٹائر پولیٹیکل سائنس نامی ہینڈل نے گزرے لمحے یاد دلاتے ہوئے گودھرا سانحہ کا ذکر کیا اور کہا کہ ایک فرد نے دوسریمرتبہ وزیراعلی بننا چاہا تو 2002 معصوم انسان لقمہ اجل بنے، اب وہ دوسری بار وزیراعظم بننا چاہتا ہے تو انڈیا کو 48 فوجیوں اور ایک جنگی طیارہ سے ہاتھ دھونا پڑے، ونگ کمانڈر گرفتار ہے اور الیکشن سٹنٹس کی وجہ سے ہم جنگ کے دھانہ پر کھڑے ہیں۔
اپنی پروفائل پر ابھے نندن کی تصویر لگائے گورو نامی انڈین صارف نے الیکشن کے لیے مزید فوجیوں کے زیاں کی مخالفت کی۔ نریندرا مودی کی جماعت کی جانب سے دوسری سرجیکل اسٹرائک پر مشتمل بینر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ایک پارٹی کے الیکشن جیتنے کے لیے مزید فوجیوں کو ہلاک نہیں ہونا چاہیے
Now he wants 2nd term as PM, India lost 48 soldiers, 1 fighter plane, a wing commander in custody and we are on verge of war while he is having election stunts.CongressPakistanUnited
MA in ENTIRE Pol. Science (@Mushroom_Ka_Dad) February 28, 2019
سوشل میڈیا میں حالات حاضرہ پر فوری ردعمل کے لیے مشہور سائٹس میں سے ایک ٹوئٹر پر انڈین صارفین کے برعکس پاکستانی صارفین جنگ سے بچنے کو ترجیحی ٹرینڈ بناتے ہوئے #SayNoToWar پر گفتگو کرتے رہے۔
پاکستانی صحافی مونا خان انڈین میڈیا کے چند اینکرز کو کشیدگی میں اضافہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تجویز دی کہ حکومت جنگ چاہنے والے ان افراد کی موجودگی میں انڈین فوجیوں کا خون بہانے کے بجائے انہیں سرحدوں پر بھیجے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم بھی اپنی ٹویٹ میں جنگ کو نہ کہیں کا پیغام دیتے نظر آئے۔ انہوں نے ہندوستان کا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آپ کا دشمن نہیں ہے، ہمارا مخالف مشترکہ ہے۔ اپنے استفسار میں سابق کرکٹر نے کہا کہ مزید کتنا خون بہا کر ہم اندازہ کر سکیں گے کہ ہم یکساں جنگ لڑ رہے ہیں۔
کچھ انڈین صارفین بھی جگن مخالف جذبات کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔ وجے عمانویل نامی صارف نے وزیراعظم نریندرا مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں، پاکستان جائیں اور اس معاملہ کو حل کریں، ہم جنگ نہیں چاہتے۔
متعدد انڈین صارفین جنگ مخالف گفتگو کا حصہ بنے لیکن انہوں نے جنگ مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے متبادل نکتہ نظر پیش کیا۔ سنندا وشیشت نامی ٹوئٹر ہینڈل نے نرم دل رکھنے والے حضرات کو مشورہ دیا کہ وہ عام انڈینز کو جنگ کے خلاف تبلیغ کرنے سے قبل کچھ حقائق ذہن میں رکھیں۔
پاکستانی ٹوئٹر صارفین #LetBetterSensePrevail اور #WeSupportPakistanArmy کے ٹرینڈرز کے ساتھ بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے رہے۔
— Wasim Akram (@wasimakramlive) February 27, 2019