Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرکٹ کھیل ہے :کشمیر یا فلسطین کا مسئلہ نہ بنائیں

 
لندن:مہندر سنگھ دھونی کے آبائی شہر رانچی میں گزشتہ روز ہند اور آسٹریلیا کا تیسرا ون ڈے میچ بظاہر معمول کا میچ تھا مگر ہندوستانی کرکٹ بورڈ اور اس کے ایک عہدیدارراہول جوہری اسے خاص بنانا چاہتے تھے تاکہ یہ میچ کرکٹ گراونڈ کی حدود سے نکل کر خطے کے دو ڈھائی ارب لوگوں کے ذہن و دل پہ چھا جائے ۔ راہول جوہری ہند کے جنگی جنون میں بھی کھل کر سامنے آئے ہیں۔ پہلے انہوں نے پاکستان کی کرکٹ ورلڈ کپ میں شمولیت پہ پابندی لگوانے کا شوشہ چھوڑا پھر آئی سی سی سے التجا کی کہ تمام ممبرز ’دہشت گرد‘ ممالک سے تعلقات منقطع کریں۔اب جب راہول جوہری کے آئی سی سی کو لکھے گئے خط پہ بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تو بعید نہیں کہ جوہری نے اپنی خفت مٹانے کے لئے یہ نیا منصوبہ بنایا ہو۔ہندوستانی کرکٹ بورڈ کی ٹویٹ بھی یہ واضح کرتی ہے کہ یہ سوچی سمجھی کاوش تھی۔ یہاں نہایت بنیادی سوال یہ اٹھتا ہے کہ شرفا ءکے کھیل میں ایسے بھیانک اور جنگ کے ایشوز کو اس طرح سے اجاگر کرنا کہاں تک درست ہے جو کھیل سے بھی زیادہ توجہ کے متقاضی ہوں۔ شاید یہی نفسیاتی خلجان انڈین پلیئرز کے سر پہ بھی سوار ہوا وہ کیمو فلاج آرمی کیپس پہن کر شکست کی خفت سے دوچار ہو گئی۔یہ بات یاد رکھی جائے کہ یہ کھیل اپنے قد کاٹھ میں ذاتیات، رنگ و نسل، علاقائیت اور قومیت سے کہیں بڑا ہے۔ یہ امن کا کھیل ہے، یہ تو ہارنے والے کو جیتنے والے سے مصافحہ کرنا سکھاتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ اسے اس کے حال پہ چھوڑ دیں،کرکٹ صرف ایک کھیل ہے، اسے کشمیر یا فلسطین کا مسئلہ نہ بنائیں۔
کھیلوں کی  مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ " اردو نیوز اسپورٹس" جوائن کریں
 

شیئر: