سعودی قوانین نے اظہار رائے کی آزادی اور انجمن سازی کا حق دیا ہے، العیبان
ریاض- - - - انسانی حقوق کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر بندر العیبان نے کہا ہے کہ سعودی قوانین نے اظہار رائے کی آزادی اور انجمن سازی کا حق دیا ہے۔ مملکت نے اپنے شہری جمال خاشقجی ؒکے واقعے سے متعلق سفارشات کو مثبت شکل میں لیا۔مملکت نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ اسے اس افسوسناک اور دردناک واقعے کی سنگینی اور گھناؤنے پن کا احساس تھا۔ اس حوالے سے تمام تدابیر ٹھیک ٹھاک طریقے سے انجام دیں۔ وہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے سامنے سعودی موقف پیش کر رہے تھے۔ العیبان نے بتایا کہ عرب اتحاد برائے یمن انسانی بین الاقوامی قانون کے ضوابط اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کا پابند ہے۔ سعودی عرب یمنی بھائیوں ، ان کی آئینی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور انسانیت نواز سامان فراہم کرنے کا پابند ہے۔ العیبان نے بتایا کہ مملکت کو انسانی حقوق کی ورکنگ ٹیم نے سابقہ 3سیشنز کے دوران جتنی سفارشات پیش کی تھیں بیشتر نافذ کر دی گئیں۔ 258سفارشات ہمیں ملی تھیں۔ 182کی مکمل تائید کی گئی ۔ 31کی جزوی حمایت کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مملکت نے انسانی حقوق کے متعدد معاہدوں پر تحفظات کا اظہار جو کیا ہے وہ ان معاہدوں کے اہداف اور مقاصد کے منافی نہیں۔ العیبان نے بتایا کہ سعودی عرب نے لڑکوں سے متعلق قانون کی دفعہ 15میں قتل کے جرم کا ارتکاب کرنے والے لڑکے کو 10برس تک اصلاح خانے میں رکھنے پر اکتفا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ سعودی قوانین کے بموجب ہر انسان کو رائے کا اظہار اور جائز ، پرامن سرگرمیوں نیز انجمن سازی کا حق حاصل ہے۔ مملکت نے محنت اور اجیروں کے حقوق سے متعلق پیش کردہ تمام سفارشات تسلیم کرلیں۔ انہو ںنے بتایا کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کے ماتحت اداروں کے ساتھ تعاون کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہو ںنے خواتین اور بچوں سے متعلق پیش کردہ سفارشات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے صرف ایک سفارش کی جزوی تائید کی گئی ہے جبکہ دیگر تمام سفارشات قبول کر لی گئی ہیں۔ معذورو ں سے متعلق بھی تمام سفارشات تسلیم کر لی گئیں۔