Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ای سم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟

عبد الستار خان
پوسٹ پیڈ سم کے لیے کیو آر کوڈ کی فیس50سے 100 ریال جبکہ پری پیڈ سم کے لیے کیوآر کوڈ کی فیس 25تا50ریال ہوگی

 

عالمی سطح پر کمیونیکیشن کے شعبے میں’ای سم‘ ایک ایسی جدید ٹیکنالوجی ہے جس سے ہمرکاب ہونا افراد سمیت ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کی بھی مجبوری بنتا جارہا ہے۔ 
دیگر ممالک کی طرح اب سعودی عرب کی ٹیلی کام کمپنیوں نے بھی ای سم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عاجل ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کو بہت جلد ای سم کی سہولت فراہم ہوگی۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے کہا ہے کہ ای سم فعال کرنے کے لیے کیو آر کوڈ ٹیکنالوجی عام صارفین کے لیے دستیاب ہوگی۔ پوسٹ پیڈ سم کے لیے کیو آر کوڈ کی فیس50سے 100 ریال جبکہ پری پیڈ سم کے لیے کیوآر کوڈ کی فیس 25تا50ریال ہوگی۔
فیس ایک مرتبہ ادا کرنی ہوگی جبکہ کوڈ پانچ مرتبہ استعمال کیا جا سکے گا، اس کے بعد غیر موثر ہوگا۔ 
  • ای سم کیا ہے؟
ای سم دراصل ’’Embedded Sim‘‘ کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے، جس کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ موبائل کا حصہ ہے یا اس کے اندر شامل ہے۔ ای سم نئے موبائل کے مدر بورڈ کا حصہ ہوگا۔ بہت جلد نئے آنے والے موبائلوں میں سم کے لیے الگ سے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ یہ ایک فرضی قسم کی سم ہے جسے فعال کرنے کے لیے ٹیلی کام کمپنیوں کی سروس لینا ہوگا۔
ایپل اور سامسنگ کے علاوہ دیگر کمپنیوں کے نئے موبائل میں ای سم کوڈ ریڈ کرنے کی سہولت ہوگی۔ صارف اپنے پسند کی ٹیلی کام کمپنی سے جہاں پہلے سم جاکر خریدتا تھا، اب اس کی جگہ کیوآر کوڈ جاکر خریدے گا۔ موبائل کےا سکینر سے کوڈ ریڈ کیا جائے گااور ای سم موبائل میں ثبت ہوجائے گی۔ 

اب تک یہ ہوتا رہا ہے کہ اگر کسی کے پاس ایک سے زیادہ سم ہے تو اسے یا تو دو موبائل رکھنے ہوں گے یا ایسا موبائل رکھنا ہوگا جس میں دو سموں کی سہولت ہو۔ اسی طرح اگر سعودی عرب میں رہنے والا شخص پاکستان ، انڈیا یا امریکہ ویورپ کی سم رکھنا چاہتا ہے تو اسے ایک اور موبائل رکھنا ہوگا۔
کئی لوگ ایسے بھی ہیں جوچھٹی پرپاکستان جانے کے بعد سعودی عرب کی سم نکال کر موبائل میں پاکستان کی سم ڈالتے ہیں۔ ای سم کی موجودگی میں یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس میں بیک وقت9 سمیں رکھنے کی سہولت ہے۔
یہ مختلف ممالک کی سمیں بھی ہوسکتی ہیں اور کال یا انٹر نیٹ کی بھی ہوسکتی ہیں۔ ای سم رکھنے والا شخص اگر اپنا نمبر برقرار رکھنا چاہتا ہے مگر کمپنی تبدیل کرنا چاہتا ہے تواسے سم بدلنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ موبائل کی سیٹنگ میں جاکر یہ کام انجام دیا جاسکتا ہے۔ 

سعودی عرب، امارات اور دیگر خلیجی ممالک نے ای سم سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے پہلے ای سم سروس صرف 9ممالک تک محدود تھی یا محض تجرباتی مرحلے میں تھی۔ ان ممالک میں آسٹریا، برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، کروشیا، چیکوسلاواکیہ، جرمنی، ہنگری،ا سپین شامل ہیں۔ بعد ازاں انڈیا میں بھی یہ سہولت فراہم کی جانے لگی۔ امید ہے کہ جلد ہی پاکستان میں بھی ای سم کی سہولت فراہم ہوگی۔ 
 
 

شیئر: