کتابوں کی نمائش او راونٹوں کا میلہ
منگل 19مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الیوم“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اونٹو ںکے شاہ عبدالعزیز میلے اور ریاض میں کتابوں کی بین الاقوامی نمائش کے درمیان فاصلہ اتنا ہی ہے جتنا کہ خواب ، ارادے اور عملدرآمد کے درمیان ہوتا ہے۔ اونٹوں کا میلہ ایک ماہ سے جاری تھا۔ آج اختتام پذیر ہوجائیگا۔ اس دوران اونٹو ںکی دوڑ سمیت بہت سارے پروگرام ہوئے۔ ہزاروں افراد دیکھنے کیلئے آئے۔ کتابوں کی بین الاقوامی نمائش ابھی شروع ہوئی ہے۔ اس کے پروانے اسے دیکھنے کیلئے گروپوں اور انفرادی شکل میں نمائش گاہ پہنچ رہے ہیں۔ یہ سب کچھ سعودی وژن 2030کے تحت ہورہا ہے۔ اب ہمیں اس بات کی ضرورت نہیں رہی کہ ہم کسی ایک جہت پر توجہ مرکوز کریں۔ اب ہمارے یہاں متوازی لائنوں میں بیک وقت متعدد پروگرام کامیابی کیساتھ ہورہے ہیں۔ سعودی وژن نے ہر ایک کو اپنے شعبے میں خواب دیکھنے اور اسے شرمندہ تعبیر کرنے کا جذبہ بیدار کیا ہے۔ اگر ہم ایک سے زیادہ مقامات پر ہونے والی سرگرمیوں پر طائرانہ نظر ڈالیں تو ہمارا مشاہدہ بتائے گا کہ ماہی گیری کے میلے سے لیکر شتاء طنطورة ، اونٹو ںکے میلے اور کتابو ںکی بین الاقوامی نمائش تک ہمارے سامنے گوناگوں پروگراموں کا سیل رواں ہے۔ہر پروگرام کے اپنے پروانے اور دیوانے ہیں۔ اس کا روشن ثبوت مذکورہ پروگراموں کے شائقین کی صورت میں نظر آتا ہے جو سیکڑوں کلو میٹر کا سفر طے کرکے ایک پروگرام کے بعد دوسرے پروگرام کو دیکھنے کیلئے پہنچ رہے ہیں۔
ماضی میں ہمارے بیشتر پروگرام اسکول تعطیلات اور ہفت روزہ چھٹی سے جڑے ہوتے تھے۔اس نے ہمیں اپنے وسائل اور امکانات کے احاطے سے محروم کررکھا تھا۔ہمارے نوجوان اور ہمارے شہری مختلف پروگرام دیکھنے کیلئے پڑوسی ممالک کا سفر کرتے ۔ اب صورتحال بدل رہی ہے۔ سعودی شہری ہوں یا مقیم غیر ملکی دونوں کے دونوں مملکت کے طول و عرض میں اپنی پسند او راپنے ذوق اور مزاج کے پروگرام دیکھنے میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔ اب وہ سعودی عرب سے اس مقصد کیلئے سفر کے پروگرام بند کرنے لگے ہیں۔ محکمہ سیاحت اور محکمہ تفریحات نے اونٹوں کی ثقافت،کتابوں کی ثقافت ، ماہی گیری کی ثقافت اورنغموں کی تقریبات کی ثقافت کے درمیان فیصلے ختم کردیئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭