منگل 19مارچ 2019ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
پیٹرول سے متعلق جب بھی کوئی بین الاقوامی پروگرام ہوتا ہے سعودی عرب تیل کی رسد کو یقینی بنائے رکھنے ، تیل منڈی میں توازن پیدا کرنے اور بین الاقوامی اقتصاد کو تیل درآمد اور برآمد کرنے والوں کے درمیان اتار چڑھاﺅ کے نقصانات سے بچانے کی یقین دہانی کرتا ہے۔ شاذو نادر ہی کوئی واقعہ ایسا جاتا ہو جب سعودی عرب اس حوالے سے اپنے مثبت کردار کی بابت عالمی برادری کو اطمینان نہ دلاتا ہو۔
سعودی وزیر پیٹرولیم خالد الفالح نے باکو میں اوپیک پلس میں شریک ممالک کے وزراءکی نگراں کمیٹی کے اجلاس سے قبل کہا تھا کہ تیل کی رسد بڑھانے سے متعلق کوئی دباﺅ نہیں۔ انہوں نے اس امر کی یقین دہانی بھی کی تھی کہ تیل کے ذخائر اور تیل سرمایہ کاری ہی تیل پیدا کرنے والے گروپ کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے والے دو بنیادی عنصر ہیں۔ الفالح نے اس حوالے سے ایک بار پھر اطمینان دلایا کہ سعودی عرب تیل منڈی کی قیادت کا تاریخی کردار ماضی کی طرح حال و مستقبل میں بھی جاری رکھے گا۔ اوپیک کے اندر اور باہر تیل پیدا کرنے والے ممالک کیساتھ تعاون کی پالیسی پر گامزن رہیگا۔ سعودی عرب کا مطمح نظریہ ہے کہ عالمی منڈی میں خام پیٹرول وافر مقدار میں مہیا رہے۔ حد سے زیادہ تیل کی رسد کے منفی اثرات کو قابو کیا جاتا رہے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں تیل کے نرخ بگڑ جائیں گے۔ سعودی عرب تیل منڈی کے استحکام کے لئے کوشاں تھا، ہے اوررہیگا۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ تیل کی رسد اور نرخوں میں ایسا کوئی بگاڑ نہ آئے جس سے تیل درآمد اور برآمد کرنے والے مشکل سے دوچار ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭