اسرائیل کا حلب کے قریب شام کی فوج پر حملہ، ’دھماکوں کی آوازیں سُنی گئیں‘
اسرائیل نے شام میں فوج کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے حلب کے جنوب میں تعینات شام کی فوج کو نشانہ بنایا ہے جو دراصل بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اس نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بڑے دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جبکہ شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والے گروپ ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق دفاعی اور تحقیقی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ جنوبی حلب میں واقع دفاعی فیکٹریوں پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم سات بڑے دھماکے سنے گئے ہیں۔
تاہم جانی نقصان کے حوالے سے فی الحال معلومات منظرعام پر نہیں آئیں۔
شام کے مقامی ٹیلی ویژن چینل نے بھی تفصیلات فراہم کیے بغیر حلب پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔
الصفیرہ کے علاقے کے ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ دفاعی فیکٹریوں پر پانچ حملے کیے گئے ہیں۔
’حملے بہت شدید تھے۔ اس سے زمین، دروازے اور کھڑکیاں ہل کر رہ گئیں۔ پہلی مرتبہ حملے کی اتنی زور دار آواز سنی ہے۔ رات دن میں تبدیل ہو گیا تھا۔‘
گزشتہ سال دسمبر کے شروع میں اپوزیشن فورسز کی جانب سے دمشق کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے اسرائیل شام کی دفاعی تنصیبات پر سینکڑوں فضائی حملے کر چکا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد عسکری ہتھیاروں کو دشمن کے ہاتھوں میں جانے سے بچانا ہے۔